Sunan-nasai:
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
(Chapter: If A Mouse Falls Into The Cooking Fat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4260.
حضرت میمونہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا: چوہا گھی میں گر جائے تو (کیا کیا جائے؟) آپ نے فرمایا: ”اگر (گھی) جما ہوا ہو تو چوہا اور اس کے ارد گرد والا گھی باہر پھینک دو۔ (اور باقی کو استعمال کر لو) لیکن اگر وہ پگھلا ہوا ہے تو اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔“
تشریح:
چوہا مرنے سے پلید ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی وہ حرام جانور ہے لیکن اگر گھی جما ہوا ہو تو اس کی نجاست سارے گھی میں سرایت نہیں کرے گی، لہٰذا چوہے کے قریب والا گھی جو اس سے متاثر ہوا ہے، مثلا: اس میں آلودگی وغیرہ ہے تو چوہے سمیت باہر پھینک دیا جائے، باقی گھی پاک صاف ہے۔ اس حد تک تو اتفاق ہے لیکن اگر گھی مائع حالت میں ہے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس حدیث کے مطابق اسے ضائع کردیا جائے گا کیونکہ وہ پلید ہوچکا ہے بعض اہل علم نے اس میں بھی پہلے طریقے پر عمل کیا ہے کہ چوہا اور اس کے ارد گرد والا گھی پھینک دیا جائے اور باقی گھی استعمال کرلیا جائے۔ ان کے نزدیک مائع چیز اس وقت تک پلید نہیں ہوتی جب تک اس کا رنگ یا بو یا ذائقہ نجاست کے ساتھ بدل نہیں جاتا، لہٰذا اگر چوہے کے مرنے سے گھی (مائع) میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو وہ پلید نہیں، استعمال ہوسکتا ہے۔ اس حدیث کو وہ ضعیف کہتے ہیں (شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے شاذ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (ضعيف سنن النسائي للألباني،رقم:۴۲۷۱) لیکن امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ بہر صورت مائع میں امکان ہے کہ چوہا مرنے کے بعد اس میں تیرتا رہا ہو۔ اس صورت میں پورا گھی اس کا ماحول قرار دیا جائے گا، اس لیے سار گھی ہی ضائع کرنا ہوگا۔ ویسے بھی مائع میں چوہے کے قریبی گھی کا تعین مشکل ہے، اس لیے جمہور اہل علم کا مسلک ہی احتیاط کے قریب ہے، اسے ہی اختیار کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔
حضرت میمونہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا: چوہا گھی میں گر جائے تو (کیا کیا جائے؟) آپ نے فرمایا: ”اگر (گھی) جما ہوا ہو تو چوہا اور اس کے ارد گرد والا گھی باہر پھینک دو۔ (اور باقی کو استعمال کر لو) لیکن اگر وہ پگھلا ہوا ہے تو اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
چوہا مرنے سے پلید ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی وہ حرام جانور ہے لیکن اگر گھی جما ہوا ہو تو اس کی نجاست سارے گھی میں سرایت نہیں کرے گی، لہٰذا چوہے کے قریب والا گھی جو اس سے متاثر ہوا ہے، مثلا: اس میں آلودگی وغیرہ ہے تو چوہے سمیت باہر پھینک دیا جائے، باقی گھی پاک صاف ہے۔ اس حد تک تو اتفاق ہے لیکن اگر گھی مائع حالت میں ہے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس حدیث کے مطابق اسے ضائع کردیا جائے گا کیونکہ وہ پلید ہوچکا ہے بعض اہل علم نے اس میں بھی پہلے طریقے پر عمل کیا ہے کہ چوہا اور اس کے ارد گرد والا گھی پھینک دیا جائے اور باقی گھی استعمال کرلیا جائے۔ ان کے نزدیک مائع چیز اس وقت تک پلید نہیں ہوتی جب تک اس کا رنگ یا بو یا ذائقہ نجاست کے ساتھ بدل نہیں جاتا، لہٰذا اگر چوہے کے مرنے سے گھی (مائع) میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو وہ پلید نہیں، استعمال ہوسکتا ہے۔ اس حدیث کو وہ ضعیف کہتے ہیں (شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے شاذ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (ضعيف سنن النسائي للألباني،رقم:۴۲۷۱) لیکن امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ بہر صورت مائع میں امکان ہے کہ چوہا مرنے کے بعد اس میں تیرتا رہا ہو۔ اس صورت میں پورا گھی اس کا ماحول قرار دیا جائے گا، اس لیے سار گھی ہی ضائع کرنا ہوگا۔ ویسے بھی مائع میں چوہے کے قریبی گھی کا تعین مشکل ہے، اس لیے جمہور اہل علم کا مسلک ہی احتیاط کے قریب ہے، اسے ہی اختیار کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین میمونہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے اس چوہیا کے متعلق پوچھا گیا جو گھی میں گر جائے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اگر گھی جما ہوا ہو تو اسے اور اس کے اردگرد کے گھی کو نکال پھینکو اور اگر جما ہوا نہ ہو تو تم اس کے قریب نہ جاؤ.“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے یہ حدیث درجہ میں پہلی حدیث سے کم تر ہے، اور اس کے مخالف ہونے کی وجہ سے”شاذ“ ہے، لیکن پہلی حدیث کے مضمون ہی سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اسی قسم کے گھی کا ”اردگرد“ ہو سکتا ہے جو جامد ہو، اور اگر سیال (بہنے والا) ہو تو اس کا ”اردگرد“ کیسے ہو سکتا ہے؟ اسی لیے بہت سے علماء اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn' Abbas, from Maimunah, that: the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was asked about a mouse that fell into the cooking fat. He said: "If it (the fat) is solid, then throw it away, and whatever is around it. If it is liquid then do not use it at all."(Daif)