تشریح:
(1) مسئلہ واضح ہے کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو۔ لیکن یہ بات ضرور یاد رہنی چاہیے کہ جس گھر میں بوجہ ضرورت کتا رکھا جائے وہ اس سے مستثنی ہے کیونکہ اس کی اجازت شارع علیہ السلام نے خود دی ہے۔ اور آپ علیہ السلام کا ہر کام منشائے الہٰی کے مطابق ہی ہوتا ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے وعدہ وفا کرنے کی اہمیت بھی معلوم ہوتی ہے۔ وعدہ وفائی ضروری ہے۔ جس سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ وعدے کا منتظر رہتا ہے۔ اندازہ لگایئے ایک بار جبریل امین علیہ السلام وعدے کے مطابق نہیں آئے تو رسول اللہ ﷺ سارا دن پریشان رہے۔
(3) معلوم ہوا فرشتے بھی قوانین الہٰی کے پابند ہیں، نیز انبیاء کے لیے بھی قانون بدلا نہیں جاتا ورنہ رسول اکرم ﷺ کے لیے قانون بدل دیا جاتا۔ واللہ أعلم