Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: Allowing The Usage Of One Stone For Cleaning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
43.
حضرت سلمہ بن قیس ؓ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جب تو ڈھیلے استعمال کرے تو طاق استعمال کر۔‘‘
تشریح:
اس حدیث سے ایک ڈھیلے کے کافی ہونے پر استدلال کرنا کمزور ہے کیونکہ یہاں ایک ڈھیلے کی صراحت نہیں۔ امام صاحب کا استدلال ’’طاق‘‘ کے لفظ سے ہے کہ وہ ایک کو بھی شامل ہے، حالانکہ دوسری احادیث میں تین سے کم کی صریح نفی ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث (۴۱) میں اور صحیح مسلم میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) کسی ایک حدیث کو دوسری حدیث سے قطع نہیں کیا جا سکتا۔ روایات کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں ’’طاق‘‘ سے مراد تنی یا تین سے اوپر طاق عدد ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ مطلق دلیل کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ احادیث میں کم از کم تین پتھروں پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے اس سے کم پر نہیں کیونکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ مجبوری کی حالت میں کہ جب تین ڈھیلے نہ ملتے ہوں تو دو یا ایک ڈھیلا استعمال کرنا جائز ہے یا ایک ڈھیلا تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لیے کہ عام حالات کو مجبوری کی صورتوں پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه، وكذا أبو عوانة
في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن أبي الزناد عن الأعرج عن
أبي هريرة.
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث في "الموطأ" (1/41- 42) بهذا الإسناد. وعنه: أخرجه البخاري
وأبو عوانة في "صحيحيهما"، والنسائي والبيهقي وأحمد (2/278) ، ومحمد في
"موطئه " (43) كلهم عن مالك... به وزادوا:
" من استجمر فليوتر ".
وتابعه سفيان الثوري عن أبي الزناد.
أخرجه مسلم وأحمد (2/242) .
وتابعه ابن شهاب: أخبرني أبو إدريس الخولاني أنه سمع أبا هريرة وأبا سعيد
الخدري يقولان: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره بالزيادة.
أخرجه ابن حبان (2/ 352/ 1435) .
وله في "المسند" (2/277 و 308 و 316 و 352) وكذا في "مسلم " طرق
أخرى.
وله عند أحمد (2/289) طريق أحرى من فعله عليه الصلاة والسلام؛ قال:
ثنا عتاب بن زياد: ثنا عبد الله بن مبارك: أنا معمر عن همام بن منبه عن أبي
هريرة عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
أنه كان إذا استنشق؛ أدخل الماء منخريه.
حضرت سلمہ بن قیس ؓ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جب تو ڈھیلے استعمال کرے تو طاق استعمال کر۔‘‘
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے ایک ڈھیلے کے کافی ہونے پر استدلال کرنا کمزور ہے کیونکہ یہاں ایک ڈھیلے کی صراحت نہیں۔ امام صاحب کا استدلال ’’طاق‘‘ کے لفظ سے ہے کہ وہ ایک کو بھی شامل ہے، حالانکہ دوسری احادیث میں تین سے کم کی صریح نفی ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث (۴۱) میں اور صحیح مسلم میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) کسی ایک حدیث کو دوسری حدیث سے قطع نہیں کیا جا سکتا۔ روایات کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں ’’طاق‘‘ سے مراد تنی یا تین سے اوپر طاق عدد ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ مطلق دلیل کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ احادیث میں کم از کم تین پتھروں پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے اس سے کم پر نہیں کیونکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ مجبوری کی حالت میں کہ جب تین ڈھیلے نہ ملتے ہوں تو دو یا ایک ڈھیلا استعمال کرنا جائز ہے یا ایک ڈھیلا تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لیے کہ عام حالات کو مجبوری کی صورتوں پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلمہ بن قیس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ” جب استنجاء کرو تو طاق (ڈھیلا) استعمال کرو۔ “ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مؤلف کا استدلال «فَأَوْتِرْ» کے لفظ سے ہے جو مطلق لفظ ہے اور ایک پتھر کے کافی ہونے کو بھی وتر کہیں گے لیکن اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ مطلق مقید پر محمول کیا جاتا ہے، یعنی ”طاق“ سے مراد تین یا تین سے زیادہ پانچ وغیرہ مراد ہے، کیونکہ اصول یہ ہے ”ایک حدیث دوسری حدیث کی وضاحت کرتی ہے“ اور تین کی قید حدیث رقم : ۴۱ میں آ چکی ہے ، اس لیے ”طاق“ سے ”تین“ والا طاق مراد ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salamah bin Qais that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When you clean yourselves (with stones, after defecating), use an odd number.” (Sahih)