قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ التَّسْهِيلُ فِي تَرْكِ الْإِشْهَادِ عَلَى الْبَيْعِ)

حکم : صحیح 

4647.  أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْهَيْثَمِ بْنِ عِمْرَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، أَنَّ الزُّهْرِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ، وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ، وَاسْتَتْبَعَهُ لِيَقْبِضَ ثَمَنَ فَرَسِهِ، فَأَسْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ، وَطَفِقَ الرِّجَالُ يَتَعَرَّضُونَ لِلْأَعْرَابِيِّ، فَيَسُومُونَهُ بِالْفَرَسِ، وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ حَتَّى زَادَ بَعْضُهُمْ فِي السَّوْمِ عَلَى مَا ابْتَاعَهُ بِهِ مِنْهُ، فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسَ وَإِلَّا بِعْتُهُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَهُ، فَقَالَ: «أَلَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ؟»، قَالَ: لَا وَاللَّهِ، مَا بِعْتُكَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ»، فَطَفِقَ النَّاسُ يَلُوذُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالْأَعْرَابِيِّ، وَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ، وَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَاهِدًا يَشْهَدُ أَنِّي، قَدْ بِعْتُكَهُ، قَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بِعْتَهُ، قَالَ: فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ فَقَالَ: «لِمَ تَشْهَدُ؟»، قَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ

مترجم:

4647.

حضرت عمارہ بن خزیمہ کے چچا محترم سے روایت ہے، اور وہ نبی اکرم ﷺ کے صحابی تھے، کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک اعرابی سے ایک گھوڑا خریدا اور آپ اسے اپنے ساتھ لے گئے تاکہ وہ اپنے گھوڑے کی قیمت وصول کرے۔ نبی اکرم ﷺ ذرا تیز چل رہے تھے جبکہ وہ اعرابی آہستہ آہستہ آ رہا تھا۔ لوگ اس اعرابی کو روک کر اس سے گھوڑے کا سودا کرنے لگے۔ ان کو یہ علم نہیں تھا کہ نبی اکرم ﷺ اس گھوڑے کو خرید چکے ہیں، حتیٰ کہ کسی نے اس بھاؤ سے زیادہ بھاؤ لگا دیا جس پر آپ کا سودا طے ہوا تھا۔ اعرابی نے نبی اکرم ﷺ کو بلند آواز سے پکار کر کہا: اگر آپ نے یہ گھوڑا خریدنا ہے تو خرید لیں ورنہ میں بیچنے لگا ہوں۔ آپ نے اس کی آواز سنی تو رک گئے اور فرمایا: ”میں تجھ سے خرید نہیں چکا؟“ اس نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! میں نے تو آپ کو یہ نہیں بیچا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میں تو اسے تجھ سے خرید چکا ہوں۔“ لوگ نبی اکرم ﷺ اور اعرابی کے ارد گرد جمع ہونے لگے۔ وہ دونوں آپس میں تکرار کر رہے تھے۔ اعرابی کہنے لگا: کوئی گواہ پیش کریں جو گواہی دے کہ میں نے آپ کو یہ گھوڑا بیچا ہے۔ حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے یہ گھوڑا آپ کو بیچا ہے۔ (خیر! وہ معاملہ طے ہو گیا، بعد میں )آپ حضرت خزیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟“ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی تصدیق کی بنا پر۔ تب رسول اللہ ﷺ نے حضرت خزیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی گواہی دو آدمیوں کے برابر قرار دے دی۔