قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ (بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4903 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ مُرْسَلٌ فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ قَالَ عُرْوَةُ فَلَمَّا كَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَتُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ قَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ تِلْكَ الْمَرْأَةِ فَقُطِعَتْ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا بَعْدَ ذَلِكَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَكَانَتْ تَأْتِينِي بَعْدَ ذَلِكَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سنن نسائی:

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی اختلاف

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4903.   حضرت عروہ بن زبیر سے مرسلا روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں فتح مکہ کی جنگ کے وقت ایک عورت نے چوری کرلی۔ اس کی قوم کے لوگ گھبرا کر حضرت اسامہ بن زید ؓ کے پاس آئے کہ وہ اس کی سفارش فرما دیں۔ جب حضرت اسامہ نے آپ سے اس کی بابت بات چیت کی تو رسول اللہ ﷺ کے چہرا اقدس کا رنگ بدل گیا۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تو اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے؟“ اسامہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لیے استغفار فرمائیں۔ ظہر کے بعد رسول اللہ ﷺ خطبے کے لیے کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی تعریف فرمائی جو اس کی شان کے لائق ہے۔ پھر فرمایا: ”اما بعد (اے لوگو!) تم سے پہلے لوگ اس بنا پر تباہ ہوئے کہ جب ان میں کوئی طاقت ور شخص چوری کرتا تو اس کو چھوڑ دیتے۔ اور جب کوئی کمزور شخص چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کردیتے۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے! اگر (بالفرض) فاطمہ بنت محمد (ﷺ) چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس عورت کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ لیکن اس کے بعد اس نے بہت اچھی توبہ کرلی۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اس کے بعد وہ میرے پاس آیا کرتی تھی اور میں اس کی گزارشات و ضروریات رسول اللہ (ﷺ) کی خدمت میں پیش کیا کرتی تھی۔