Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Mentioning the Best of Deeds)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4986.
حضرت عبد اللہ بن حبشی خثعمی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا ایمان جس میں ذرہ بھر شک نہ ہو، وہ جہاد جس میں کسی قسم کی خیانت نہ ہو اور نیک وپاک حج۔“
تشریح:
(1) گویا اصل فضیلت خلوص کو حاصل ہے جس میں بھی ہو ۔ ایمان میں ہو یا جہاد میں یا حج میں۔ (2) افضل عمل کے سوال کے جوابات میں مختلف احادیث آئی ہیں ۔تطبیق یہ ہے کہ آپ نے حالات اور سائل کے لحاظ سے جوابات دیے ہیں۔ کسی حالت میں کوئی عمل افضل ہے ، کسی میں کوئی ۔کسی کے لیے جہاد افضل ہے ،کسی کے لیےذکر اور کسی کے لیےحج ۔اور کسی کے لیے کو ئی اور عمل افضل ہے۔ یہ بڑی واضح بات ہے۔ (3) ”نیک وپاک حج“ او رو ہ یہ ہے جس میں کو ئی شہوانی قول وفعل نہ کیا گیا ہو ۔کسی فرض کا ترک اور کسی کبیرہ گنا ہ کاارتکاب نہ کیا گیا ہو ۔ اور ساتھیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہ کیا گیا ہو۔(لا رفث ولا فسوق ولا جدال فی الحج ) بعض نے اس کے معنی ’’حج مقبول ،، بھی کیے ہیں ۔ظاہر حج مقبول بھی توایسا ہی ہوگا ، لہذا کوئی فرق نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5000
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5001
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4989
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت عبد اللہ بن حبشی خثعمی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا ایمان جس میں ذرہ بھر شک نہ ہو، وہ جہاد جس میں کسی قسم کی خیانت نہ ہو اور نیک وپاک حج۔“
حدیث حاشیہ:
(1) گویا اصل فضیلت خلوص کو حاصل ہے جس میں بھی ہو ۔ ایمان میں ہو یا جہاد میں یا حج میں۔ (2) افضل عمل کے سوال کے جوابات میں مختلف احادیث آئی ہیں ۔تطبیق یہ ہے کہ آپ نے حالات اور سائل کے لحاظ سے جوابات دیے ہیں۔ کسی حالت میں کوئی عمل افضل ہے ، کسی میں کوئی ۔کسی کے لیے جہاد افضل ہے ،کسی کے لیےذکر اور کسی کے لیےحج ۔اور کسی کے لیے کو ئی اور عمل افضل ہے۔ یہ بڑی واضح بات ہے۔ (3) ”نیک وپاک حج“ او رو ہ یہ ہے جس میں کو ئی شہوانی قول وفعل نہ کیا گیا ہو ۔کسی فرض کا ترک اور کسی کبیرہ گنا ہ کاارتکاب نہ کیا گیا ہو ۔ اور ساتھیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہ کیا گیا ہو۔(لا رفث ولا فسوق ولا جدال فی الحج ) بعض نے اس کے معنی ’’حج مقبول ،، بھی کیے ہیں ۔ظاہر حج مقبول بھی توایسا ہی ہوگا ، لہذا کوئی فرق نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن حبشی خثعمی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، اور ایسا جہاد جس میں چوری نہ ہو، اور حج مبرور۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مقبول حج جس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے بعد گناہوں سے بچا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abdullah bin Hubshi Al-Khath'ami that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was asked: "Which deed is best?" He said: "Faith in which there is no doubt, Jihad in which there is no Ghulul, and Hajjatun Mabrurah.