Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Sweetness of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4988.
حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص میں یہ تین چیزیں پائی جائیں، وہ ایمان کی مٹھاس محسوس کرتا ہے: جو شخص کسی آدمی سے محبت کرتا ہے کسی مفاد کے لیے نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے۔ جسے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسو ل ہر چیز سے زیادہ پیارے ۔ جس شخص کو آگ میں کو د جانا کفر کی طرف لوٹ جانے سے زیادہ پسند ہو جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کفر سے نکال لیا ہے۔“
تشریح:
”ایمان کی مٹھاس“ مطلب یہ ہے کہ ایمان میٹھی چیز کی طرح لذیذ ہے۔ میٹھے میں لذت محسوس کرنا انسان کی فطرت ہے۔ اسی طرح جو شخص صحیح فطرت انسانی پر قائم ہو، وہ ایمان میں لذت محسوس کرےگا۔ تفصیل بیان ہوچکی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5002
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5003
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4991
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص میں یہ تین چیزیں پائی جائیں، وہ ایمان کی مٹھاس محسوس کرتا ہے: جو شخص کسی آدمی سے محبت کرتا ہے کسی مفاد کے لیے نہیں بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے۔ جسے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسو ل ہر چیز سے زیادہ پیارے ۔ جس شخص کو آگ میں کو د جانا کفر کی طرف لوٹ جانے سے زیادہ پسند ہو جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کفر سے نکال لیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
”ایمان کی مٹھاس“ مطلب یہ ہے کہ ایمان میٹھی چیز کی طرح لذیذ ہے۔ میٹھے میں لذت محسوس کرنا انسان کی فطرت ہے۔ اسی طرح جو شخص صحیح فطرت انسانی پر قائم ہو، وہ ایمان میں لذت محسوس کرےگا۔ تفصیل بیان ہوچکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزیں جس میں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ جو کسی آدمی سے محبت کرے تو صرف اللہ کے لیے کرے، دوسرے یہ کہ اس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول ہر ایک سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں اور تیسرے یہ کہ آگ میں گرنا اس کے لیے زیادہ محبوب ہو بہ نسبت اس کے کہ وہ کفر کی طرف لوٹے جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس سے نجات دے دی۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qatadah said: "I heard 'Anas bin Malik (RA) narrating that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'There are three things, whoever attains them will find therein a sweetness of faith: When he loves a person, and only loves him for the sake of Allah; when Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and His Messenger (صلی اللہ علیہ وسلم) are dearer to him than all else; and when he would prefer to be thrown into the fire rather to go back to the disbelief from which Allah has saved him.