Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Sweetness of Islam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4989.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: ”تین اوصاف جس سخص میں پائے جائیں، وہ (ان کی برکت سے) اسلام کی مٹھاس محسوس کرےگا۔ وہ شخص جس کو اللہ تعالی ٰ اوراس کا رسول ﷺ ہر چیز سے زیادہ پیارے ہوں: جوکسی شخص سے صرف اللہ تعالی ٰ کی رضا کے لیے محبت کرے۔ جس شخص کو کفر کی طرف لوٹنا اتنا ناپسند ہو جتنا آگ میں پھنک دیا جانا۔“
تشریح:
ایمان کی تشریح میں بیان ہو چکا ہے کہ شرعا اسلام وایمان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ حدیث بھی اس کی تائید کرتی ہے۔ سابقہ حدیث میں جن اوصاف کو ایمان کی مٹھاس کا دارومدار قرار دیا گیا ہے، اس روایت میں انھی اوصاف کواسلام کی مٹھاس کا سبب بتلایا کیا ہے ، گویا ایمان واسلام ایک ہی چیز ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5003
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5004
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4992
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: ”تین اوصاف جس سخص میں پائے جائیں، وہ (ان کی برکت سے) اسلام کی مٹھاس محسوس کرےگا۔ وہ شخص جس کو اللہ تعالی ٰ اوراس کا رسول ﷺ ہر چیز سے زیادہ پیارے ہوں: جوکسی شخص سے صرف اللہ تعالی ٰ کی رضا کے لیے محبت کرے۔ جس شخص کو کفر کی طرف لوٹنا اتنا ناپسند ہو جتنا آگ میں پھنک دیا جانا۔“
حدیث حاشیہ:
ایمان کی تشریح میں بیان ہو چکا ہے کہ شرعا اسلام وایمان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ حدیث بھی اس کی تائید کرتی ہے۔ سابقہ حدیث میں جن اوصاف کو ایمان کی مٹھاس کا دارومدار قرار دیا گیا ہے، اس روایت میں انھی اوصاف کواسلام کی مٹھاس کا سبب بتلایا کیا ہے ، گویا ایمان واسلام ایک ہی چیز ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تین چیزیں جس میں پائی جائیں گی وہ اسلام کی مٹھاس پائے گا، ایک یہ کہ جس کے نزدیک اللہ اور اس کے رسول سب سے زیادہ محبوب و پسندیدہ ہوں۔ دوسرے یہ کہ جو آدمی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرے، تیسرے یہ کہ کفر کی طرف لوٹنا اس طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں گرنا ناپسند کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Anas that : The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "There are three things, whoever attains them will find therein the sweetness of Islam: When Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and His Messenger (صلی اللہ علیہ وسلم) are dearer to him than all else; when he loves a person and only loves him for the sake of Allah; and when he would hate to go back to disbelief as much as he would hate to be thrown into the fire.