موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الْإِيمَانِ وَشَرَائِعِهِ (بَابُ تَأْوِيلِ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَتْ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا)
حکم : صحیح
4992 . أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ قَالَ مَعْمَرٌ وَأَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَعْطَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالًا وَلَمْ يُعْطِ رَجُلًا مِنْهُمْ شَيْئًا قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطَيْتَ فُلَانًا وَفُلَانًا وَلَمْ تُعْطِ فُلَانًا شَيْئًا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مُسْلِمٌ حَتَّى أَعَادَهَا سَعْدٌ ثَلَاثًا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوْ مُسْلِمٌ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأُعْطِي رِجَالًا وَأَدَعُ مَنْ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُمْ لَا أُعْطِيهِ شَيْئًا مَخَافَةَ أَنْ يُكَبُّوا فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ
سنن نسائی:
کتاب: ایمان اور اس کے فرائض واحکام کا بیان
باب: اللہ تعالی ٰ کے فرمان : ’’بدوی کہتے ہیں ہم ایمان لائے کہہ دیجیے :(ابھی ) تم میں ایمان نہیں آیا بلکہ تم کہو ہم مسلمان ہو گئے،،کی تفسیر
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
4992. حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے فرمایا: نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو مال دیا لیکن ان میں سے ایک آدمی کو کچھ نہ دیا۔ سعد نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں فلاں کو تو مال دیا ہے لیکن فلاں کو کچھ نہیں دیا، حالانکہ وہ بھی صاحب ایمان ہے۔ نبی اکر م ﷺ نے فرمایا: ”(بلکہ وہ) مسلمان ہے۔“ سعد نے اپنی بات تین دفعہ دہرائی ۔ نبی اکرم ﷺ ہر دفعہ یہی فرماتے تھے: ”(بلکہ وہ) مسلمان ہے۔“ پھر لوگوں کو مال دیتا ہوں جب کہ ان لوگوں کو چھوڑدیتا ہوں جو مجھے زیا دہ پیارے ہوتے ہیں ۔ میں انھیں کچھ نہیں دیتا۔ (دیتا ہوں) اس خوف سے کہ کہیں وہ جہنم میں اوندھے من نہ گرائے جائیں۔“