باب: اللہ تعالی ٰ کے فرمان : ’’بدوی کہتے ہیں ہم ایمان لائے کہہ دیجیے :(ابھی ) تم میں ایمان نہیں آیا بلکہ تم کہو ہم مسلمان ہو گئے،،کی تفسیر
)
Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Interpreting the Saying of Allah, The Mighty and Sublime: "The Bedouins say: We believe,)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4994.
حضرت بشربن سحیم ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایام تشریق میں یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہو گا، نیز یہ دن کھانے پینے کے ہیں۔
تشریح:
(1) ”ایام تشریق “ ذوالحجہ کی 11،12، 13 تاریخ کو کہتے ہیں۔ گویا یہ اعلان حجۃ الوداع کے موقع پرکیا گیا۔ (2)’’صرف مومن ہی ،، جس کا ایمان زبان سے آگے گز کر دل تک پہنچ گیا۔ وہی جنت کامستحق ہے اور گناہ گار مومن کسی نہ کسی وقت جنت میں ضرور جائے گا، البتہ کافر جنت میں نہیں جاسکے گا۔ (3) ”کھانے پینے کے دن ہیں“ لہٰذا ان دنوں میں روزہ رکھا جائے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 277 :
رواه الطبراني في " التفسير " ( ج 4 صفحة 211 رقم 3911 ) و ابن حبان ( 959 )
و أحمد ( 2 / 229 و 387 ) و الطحاوي في " شرح المعاني " ( 1 / 428 ) عن عمر بن
أبي سلمة عن أبيه عن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال :
" فذكره " ، و لفظ أحمد في أحد روايتيه : " طعم و ذكر الله ، قال مرة : أيام
أكل و شرب " .
قلت : و رجاله ثقات إلا عمر بن أبي سلمة ، قال الحافظ : " صدوق يخطيء " .
قلت : لكنه قد توبع ، فرواه ابن ماجه ( 1719 ) من طريق محمد بن عمرو عن أبي
سلمة بلفظ : أيام منى أيام أكل و شرب " . و تابعه صالح بن أبي الأخضر عن ابن
شهاب عن ابن المسيب عن أبي هريرة به . رواه الطحاوي . و أخرجه الطحاوي من حديث
علي بن أبي طالب و سعد بن أبي وقاص . و هو و ابن سعد ( 2 / 187 ) عن عبد الله
ابن حذافة و هو أيضا عن نبيشة الهذلي ، و رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه
وسلم ، و بشر بن سحيم . و أم عمر بن خلدة الزرقي و الحكم الزرقي و أم مسعود
و أحمد ( 2 / 39 ) عن ابن عمر . و لفظه مثل لفظ الترجمة
قلت : فالحديث متواتر .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5008
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5009
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
4997
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت بشربن سحیم ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایام تشریق میں یہ اعلان کرنے کا حکم دیا کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہو گا، نیز یہ دن کھانے پینے کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”ایام تشریق “ ذوالحجہ کی 11،12، 13 تاریخ کو کہتے ہیں۔ گویا یہ اعلان حجۃ الوداع کے موقع پرکیا گیا۔ (2)’’صرف مومن ہی ،، جس کا ایمان زبان سے آگے گز کر دل تک پہنچ گیا۔ وہی جنت کامستحق ہے اور گناہ گار مومن کسی نہ کسی وقت جنت میں ضرور جائے گا، البتہ کافر جنت میں نہیں جاسکے گا۔ (3) ”کھانے پینے کے دن ہیں“ لہٰذا ان دنوں میں روزہ رکھا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بشر بن سحیم ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ایام تشریق (۱۰، ۱ ، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ) میں اعلان کر دیں کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی نہیں داخل ہو گا، ۱؎ اور یہ کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: جنت میں پہلی مرتبہ ہی داخل ہونے کا شرف کامل ایمان والوں کو ہی حاصل ہو گا۔ ۲؎ : سال کے سارے ہی دن کھانے پینے کے دن ہوں یہاں مراد یہ ہے کہ خاص طور سے کھانے پینے کے دن ہیں، یعنی ایام تشریق، قربانی کے دن ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Bishr bin Suhaim that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) commanded him to call out on the days of At-Tashriq that no one would enter Paradise except a believer, and that these were the days of eating and drinking.