Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: Which (Quality) of Islam is Best?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5000.
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا:”تو کھانا کھلائے اور ہر ایک کو سلام کہے، خواہ پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔“
تشریح:
(1) ”کون سا اسلام بہتر ہے“ یعنی امور اسلام میں سے کو ن سا کام زیا دہ بہتر اور افضل ہے۔ (2) اس میں جہاں بھوکوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دی گئی ہے وہاں محتاج اور ضرورت مند لوگوں کی دلجوئی کی طرف بھی رہنمائی کی گئی ہے ۔ کھانا کھلانے اور دل جوئی کرنا لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے کا ایک تیر بہدف نسخہ ہے ۔دیث دار لوگوں ،با لخصوص علماء کو اس اہم نکتے کی طرف بھر پور توجہ دینی چاہیے۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے اسلام کی اہمیت واضح ہو تی ہے ۔ لوگوں کے دل موہنے اور انھیں اپنے قریب کرنے کے لیے یہ بہت مفید اور مجرب چیز ہے ۔سلام کرنے کےلیے چند لوگوں کو خاص نہ کیا جائے جیساکہ متکبر اور جابر قسم کے لوگوں کا طریقہ ہے بلکہ ہر خاص وعام کو سلام کیا جائے کیونکہ تمام اہل ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ، تاہم کسی کافر مشرک اور یہودی وعیسائی کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے اور نہ کسی فاسق وفاجر کو پہلے سلام کیا جائے ،البتہ جس شخص کی اصل حقیقت حال معلوم نہ ہو تواسے مسلمان سمجھتے ہوئے سلام کہنے میں پہل کی جاسکتی ہے ۔ واللہ أعلم۔ (4) افضل عمل کےمتعلق مختلف روایا ت آئی ہیں۔ یہ اختلاف اشخاص واحوال کے لحاظ سے ہے، لہذا اسے تضاد نہیں کیا جائے گا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث:۴۹۸۹)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5014
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5015
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5003
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا:”تو کھانا کھلائے اور ہر ایک کو سلام کہے، خواہ پہچانتا ہو یا نہ پہچانتا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”کون سا اسلام بہتر ہے“ یعنی امور اسلام میں سے کو ن سا کام زیا دہ بہتر اور افضل ہے۔ (2) اس میں جہاں بھوکوں کو کھانا کھلانے کی ترغیب دی گئی ہے وہاں محتاج اور ضرورت مند لوگوں کی دلجوئی کی طرف بھی رہنمائی کی گئی ہے ۔ کھانا کھلانے اور دل جوئی کرنا لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے کا ایک تیر بہدف نسخہ ہے ۔دیث دار لوگوں ،با لخصوص علماء کو اس اہم نکتے کی طرف بھر پور توجہ دینی چاہیے۔ (3) اس حدیث مبارکہ سے اسلام کی اہمیت واضح ہو تی ہے ۔ لوگوں کے دل موہنے اور انھیں اپنے قریب کرنے کے لیے یہ بہت مفید اور مجرب چیز ہے ۔سلام کرنے کےلیے چند لوگوں کو خاص نہ کیا جائے جیساکہ متکبر اور جابر قسم کے لوگوں کا طریقہ ہے بلکہ ہر خاص وعام کو سلام کیا جائے کیونکہ تمام اہل ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ، تاہم کسی کافر مشرک اور یہودی وعیسائی کو سلام کرنے میں پہل نہ کی جائے اور نہ کسی فاسق وفاجر کو پہلے سلام کیا جائے ،البتہ جس شخص کی اصل حقیقت حال معلوم نہ ہو تواسے مسلمان سمجھتے ہوئے سلام کہنے میں پہل کی جاسکتی ہے ۔ واللہ أعلم۔ (4) افضل عمل کےمتعلق مختلف روایا ت آئی ہیں۔ یہ اختلاف اشخاص واحوال کے لحاظ سے ہے، لہذا اسے تضاد نہیں کیا جائے گا۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے حدیث:۴۹۸۹)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: کون سا اسلام سب سے اچھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کھانا کھلانا، سلام کرنا ہر شخص کو خواہ جان پہچان کا ہو یا نہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: اسلام کا کون سا عمل بہتر اعمال میں سے ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that: A man asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم): "What quality of Islam is best?" He said: "To feed (the poor) and to say the Salam to whomever one knows and whomever one does not know.