Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Parable of the Believer and the Hypocrite who Read the Qur'an)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5038.
حضرت ابو موسی ٰ اشعر ی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے، نارنگی کی طرح ہے جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور خوشبو بھی عمدہ ۔ اور مومن قرآن نہیں پڑھتا،اس کی مثال کھجور جیسی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ۔ جومنافق قرآن پڑھتا ہے، اس کی مثال نازبو کی طرح ہے جس کو خوشبو تو اچھی ہے مگر ذائقہ کڑوا ہے۔ اور جو منافق قرآن نہیں پڑھتا، اس کی مثال ایلوے کی طرح ہے۔ اس کا ذائقہ بھی کڑوا ہے، خوشبو بھی نہیں۔
تشریح:
ان مثالوں میں ایمان کو اچھے ذائقے سے تشبیہ دی گئی ہے جوایمان کی طرح نظر آنے والی چیز نہیں اور قراءت قرآن ونماز کو خوشبو کے ساتھ کیو نکہ یہ دونوں ظاہر چیزں ہیں۔ محسوس ہوسکتی ہیں۔ معلوم ہوتا ہے اس روایت کو ذکرکرنے سےمقصود ایمان کی کمی بیشی بیان کرنا ہے کیونکہ سب کھجور وں یا نازنگیوں کی مٹھاس ایک سی نہیں ہوتی بلکہ فرق ہوتاہے۔ اسی طرح سب مومن ایمان میں برابر نہیں ہوتے۔ ان میں بھی فرق ہوتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5052
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5053
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5041
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت ابو موسی ٰ اشعر ی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس مومن کی مثال جو قرآن مجید پڑھتا ہے، نارنگی کی طرح ہے جس کا ذائقہ بھی اچھا ہے اور خوشبو بھی عمدہ ۔ اور مومن قرآن نہیں پڑھتا،اس کی مثال کھجور جیسی ہے جس کا ذائقہ تو عمدہ ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ۔ جومنافق قرآن پڑھتا ہے، اس کی مثال نازبو کی طرح ہے جس کو خوشبو تو اچھی ہے مگر ذائقہ کڑوا ہے۔ اور جو منافق قرآن نہیں پڑھتا، اس کی مثال ایلوے کی طرح ہے۔ اس کا ذائقہ بھی کڑوا ہے، خوشبو بھی نہیں۔
حدیث حاشیہ:
ان مثالوں میں ایمان کو اچھے ذائقے سے تشبیہ دی گئی ہے جوایمان کی طرح نظر آنے والی چیز نہیں اور قراءت قرآن ونماز کو خوشبو کے ساتھ کیو نکہ یہ دونوں ظاہر چیزں ہیں۔ محسوس ہوسکتی ہیں۔ معلوم ہوتا ہے اس روایت کو ذکرکرنے سےمقصود ایمان کی کمی بیشی بیان کرنا ہے کیونکہ سب کھجور وں یا نازنگیوں کی مٹھاس ایک سی نہیں ہوتی بلکہ فرق ہوتاہے۔ اسی طرح سب مومن ایمان میں برابر نہیں ہوتے۔ ان میں بھی فرق ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے سنترے کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا ہے اور بو بھی اچھی ہے، اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کے مانند ہے کہ اس کا مزہ اچھا ہے لیکن کوئی بو نہیں ہے، اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے ریحانہ (خوشبودار گھاس وغیرہ) کی سی ہے کہ اس کی بو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے، اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا تھوہڑ (اندرائن) جیسی ہے کہ اس کا مزہ کڑوا ہے اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Musa Al-Ash'ari said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'The parable of the believer who recites the Qur'an is that of a citron, the taste and smell of which are good. The parable of a believer who does not read the Qur'an is that of a date, the taste of which is good but it has no smell. The parable of a hypocrite who reads the Qur'an is that of basil, the smell of which is good but its taste is bitter. And the parable of a hypocrite who does not read the Qur'an is that of a colocynth (bitter-apple), the taste of which is bitter and it has no smell.