قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزِّينَةِ مِنَ السُّنَنِ (بَابُ التَّرَجُّلِ غِبًّا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

5058 .   أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ كَهْمَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامِلًا بِمِصْرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ قَالَ مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا وَأَنْتَ أَمِيرٌ قَالَ كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْ الْإِرْفَاهِ قُلْنَا وَمَا الْإِرْفَاهُ قَالَ التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ

سنن نسائی:

کتاب: سنن کبری سے زینت کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: کنگھی ناغے سے کرنی چاہیے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5058.   حضرت عبداللہ بن شفیق سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک صحابی مصر کے حاکم تھے۔ ان کا ایک ساتھی ان کے پاس آیا تو دیکھا کہ ان کے بال پراگندہ اور بکھرے ہوئے ہیں۔ وہ کہنے لگا:کیا وجہ ہے کہ آپ کے بال بکھرے ہوئے ہیں، حالانکہ آپ حاکم ہیں؟ انہوں نے فرمایا نبئ اکرم ﷺ ہمیں زیادہ ٹیپ ٹاپ سے روکا کرتے تھے۔ اس نے کہا: ٹیپ ٹاپ کا کیا مطلب؟ انہوں نے فرمایا: ہر روز کنگھی کرنا۔