Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Al-Mutanammisat (The Women That Have Their Eyebrows Plucked))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5099.
حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے رنگ بھرنےوالی، بھروانے والی، بال اکھیڑنے والی اور دانتوں کو رگڑ رگڑ کر باریک کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو حسن کی خاطر(اللہ تعالی کی بنائی ہوئی صورت میں) بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سے جسم کو گودنے، گدوانے اور چہرے یا ابرو وغیرہ سے بال اکھیڑنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے، نیز خوبصورتی کے لیے دانت رگڑنا اور رگڑوانا بھی حرام ہے اور ان سب کی وحۂ حرمت اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے۔ (2) حسن کی خاطر اس قسم کا بناؤ سنگھار حرام ہے، ہاں اگر یہ کام بغرض علاج یا کسی نقص وعیب کے ازالے کی خاطر کیے جائیں تو پھر کوئی حرج نہیں، مثلاً: اگر عورت کے چہرے پر ڈاڑھی اگ آئے تویہ اس کے لیے عیب ہے، اس لیے اس کاازالہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ واللہ أعلم مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (شرح صحیح مسلم للنووی :14؍150۔152) (3) ”بال اکھیڑنا“ اس کی وضاحت حدیث نمبر:5094 میں گزر چکی ہے۔ یادرہے کہ جن بالوں کو شریعت نے ختم کرنے کا حکم دیا ہے ، وہ اس سے مستثنیٰ ہیں، مثلاً : بغلوں کے بال، نیز جس طرح عورتوں کے لیے مذکورہ بالوں کے علاوہ بال اکھیڑنے منع ہیں، اسی طرح حسن کی خاطر مرد بھی بال نہیں اکھیڑسکتے، مثلاً: ڈاڑھی یا ابرو کے بال اکھیڑنا مردوں کے لیے بھی ممنوع ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے رنگ بھرنےوالی، بھروانے والی، بال اکھیڑنے والی اور دانتوں کو رگڑ رگڑ کر باریک کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو حسن کی خاطر(اللہ تعالی کی بنائی ہوئی صورت میں) بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے جسم کو گودنے، گدوانے اور چہرے یا ابرو وغیرہ سے بال اکھیڑنے کی حرمت ثابت ہوتی ہے، نیز خوبصورتی کے لیے دانت رگڑنا اور رگڑوانا بھی حرام ہے اور ان سب کی وحۂ حرمت اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی کرنا ہے۔ (2) حسن کی خاطر اس قسم کا بناؤ سنگھار حرام ہے، ہاں اگر یہ کام بغرض علاج یا کسی نقص وعیب کے ازالے کی خاطر کیے جائیں تو پھر کوئی حرج نہیں، مثلاً: اگر عورت کے چہرے پر ڈاڑھی اگ آئے تویہ اس کے لیے عیب ہے، اس لیے اس کاازالہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ واللہ أعلم مزید تفصیل کےلیے دیکھئے: (شرح صحیح مسلم للنووی :14؍150۔152) (3) ”بال اکھیڑنا“ اس کی وضاحت حدیث نمبر:5094 میں گزر چکی ہے۔ یادرہے کہ جن بالوں کو شریعت نے ختم کرنے کا حکم دیا ہے ، وہ اس سے مستثنیٰ ہیں، مثلاً : بغلوں کے بال، نیز جس طرح عورتوں کے لیے مذکورہ بالوں کے علاوہ بال اکھیڑنے منع ہیں، اسی طرح حسن کی خاطر مرد بھی بال نہیں اکھیڑسکتے، مثلاً: ڈاڑھی یا ابرو کے بال اکھیڑنا مردوں کے لیے بھی ممنوع ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گودنے والی، گودوانے والی، پیشانی کے بال اکھاڑنے والی، خوبصورتی کے لیے دانتوں کے درمیان کشادگی کروانے والی، اور اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : چونکہ یہ سارے اعمال ممنوع ہیں اس لیے ان کو کرنے والے اور ان کے کرنے میں مدد دینے والے سب پر لعنت کی گئی ہے، دانتوں میں کشادگی کے لیے، دانتوں کی تراش خراش کرنی پڑتی ہے اور یہ عمل قدرتی دانتوں میں تبدیلی ہے جو اللہ کی تخلیق میں دخل دینا ہے اس لیے یہ عمل بھی ممنوع ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) cursed the women who do tattoos and the women who have them done, Al-Mutanammisat, and the women who have their teeth separated for the sake of beauty, those who change (the creation of Allah).