باب: رنگ بھروانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی پر اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Women Who Have Tattoos Done, and Mention of the Differences Reported from 'Abdullah bin Murrah And Ash-Sha'bi About This)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5102.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سود لینے والا، دینے والا، سود لکھنے والا بشرطیکہ وہ جانتے بوجھتے ہوں اور حسن کی خاطر رنگ بھرنے والی، بھروانے والی، زکاۃ سے انکار کرنے والا اور مہاجرین جانے کے بعد دوبارہ باد یہ کو لوٹ جانے والا، یہ سب اشخاص حضرت محمد ﷺ کی زبانی قیامت کےدن ملعون ہوں گے۔
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سود کھانا اور کھلانا حرام ہے، نیز سود لینے اور دینے والے اور سود لکھنے والے ان سب پرلعنت کی گئی ہے، یعنی یہ سارے یعنی ہیں بشرطیکہ انہیں سود کی حرمت کا علم ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حدیث مبارکہ زکاۃ و صدقات اپنے پاس روک رکھنے اور مستحق لوگوں کو نہ دینے کی حرمت بھی بتاتی ہے جبکہ زکاۃ کی ادائیگی فرض اور دین کی اساس وبنیاد ہے۔ (2) ”سود لینے والا“ عربی میں سود کھانے والا کہا گیا ہے مگر مراد لینے والا ہے۔ کھائے یا کسی اور استعمال میں لائے کیونکہ سود کا اپنی ذات کے لیے استعمال حرام ہے چاہے کسی بھی صورت میں ہو۔ البتہ اگر کسی کے پاس اس کی رضا مندی کی بغیر سود کا مال آجائے تو وہ اسے فقراء میں تقسیم اور رفاہِ عام کے کاموں میں خرچ کرسکتا ہے کیونکہ مال ضائع کرنا جائز نہیں ، البتہ اسے ثواب نہیں ملے گا کیونکہ یہ مال حقیقتاً اس کا نہیں تھا، البتہ اس ےس فقراء کو فائدہ ہوجائے گا۔ (3) ”لکھنے والا“ کیونکہ یہ شخص بھی کبیرہ گناہ میں معاون بن رہا ہے۔ (4) ”جانتے بوجھتے“ یعنی متعلقہ افراد کو علم ہوکہ یہ سود کا معاملہ ہے۔ جہالت معاف ہے۔ (5) ”باد یہ کو لوٹ جانے والا“ یہ صرف رسول اللہ ﷺ کے دور کے ساتھ خاص ہے کہ جس شخص نے ایک بار آپ کے دست مبارک پر ہجرت کی بیعت کرلی ہو، وہ دوبارہ اپنے اصلی علاقے میں اقامت اختیار نہیں کرسکتا ورنہ یہ ارتداد کے برابر گناہ ہوگا، الا یہ کہ خود رسول اللہ ﷺ اس کو اجازت فرما دیں جس طرح حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کو اجازت دی تھی۔ آپ کے بعد کوئی ہجرت اس طرح لازم نہیں جس طرح نبی ﷺ کے زمانے مبارک میں تھی۔ البتہ اب بھی اگر کوئی شخص دین کی خاطر ہجرت کرے گا تو وہ بھی اپنے وطن (ہجرت گاہ) واپس نہیں جاسکتا۔ واللہ أعلم. (6) ”حضرت محمد ﷺ کی زبانی“ یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ وہ قیامت کے دن لعنت میں ہوگا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5116
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5117
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5105
تمہید کتاب
تمہید باب
عبداللہ بن مرہ اور شعبی پر اختلاف کی نوعیت یہ ہے کہ یہ دونوں حارث اعور سے بیان کرتے ہیں۔ اب عبداللہ بن مرہ سے اعمش بیان کرتےہیں تو اسے عبداللہ بن مسعود کی مسند بناتے ہیں۔ جب یہی روایت امام شعبی کے شاگرد( حصین ، مغیرہ اور ابن عون) امام شعبی سے بیان کرتے ہیں تواسے حضرت علی کی مسند قرار دیتے ہیں۔ مزید برآں امام شعبی کے شاگردوں کا آپس میں بھی اختلاف ہے۔ ابن عون کبھی تواپنے دونوں ساتھیوں ( حصین اور مغیرہ) کی طرح اسے مسند علی قرار دیتے ہیں اور کبھی حارث اعور کی مرسل۔ امام شعبی سے ان کےایک اور شاگرد عطاء بن سائب بھی یہ روایت بیان کرتےہیں اور وہ اپنے تینوں ساتھیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اسے شعبی کی مرسل قرار دیتے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سود لینے والا، دینے والا، سود لکھنے والا بشرطیکہ وہ جانتے بوجھتے ہوں اور حسن کی خاطر رنگ بھرنے والی، بھروانے والی، زکاۃ سے انکار کرنے والا اور مہاجرین جانے کے بعد دوبارہ باد یہ کو لوٹ جانے والا، یہ سب اشخاص حضرت محمد ﷺ کی زبانی قیامت کےدن ملعون ہوں گے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سود کھانا اور کھلانا حرام ہے، نیز سود لینے اور دینے والے اور سود لکھنے والے ان سب پرلعنت کی گئی ہے، یعنی یہ سارے یعنی ہیں بشرطیکہ انہیں سود کی حرمت کا علم ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حدیث مبارکہ زکاۃ و صدقات اپنے پاس روک رکھنے اور مستحق لوگوں کو نہ دینے کی حرمت بھی بتاتی ہے جبکہ زکاۃ کی ادائیگی فرض اور دین کی اساس وبنیاد ہے۔ (2) ”سود لینے والا“ عربی میں سود کھانے والا کہا گیا ہے مگر مراد لینے والا ہے۔ کھائے یا کسی اور استعمال میں لائے کیونکہ سود کا اپنی ذات کے لیے استعمال حرام ہے چاہے کسی بھی صورت میں ہو۔ البتہ اگر کسی کے پاس اس کی رضا مندی کی بغیر سود کا مال آجائے تو وہ اسے فقراء میں تقسیم اور رفاہِ عام کے کاموں میں خرچ کرسکتا ہے کیونکہ مال ضائع کرنا جائز نہیں ، البتہ اسے ثواب نہیں ملے گا کیونکہ یہ مال حقیقتاً اس کا نہیں تھا، البتہ اس ےس فقراء کو فائدہ ہوجائے گا۔ (3) ”لکھنے والا“ کیونکہ یہ شخص بھی کبیرہ گناہ میں معاون بن رہا ہے۔ (4) ”جانتے بوجھتے“ یعنی متعلقہ افراد کو علم ہوکہ یہ سود کا معاملہ ہے۔ جہالت معاف ہے۔ (5) ”باد یہ کو لوٹ جانے والا“ یہ صرف رسول اللہ ﷺ کے دور کے ساتھ خاص ہے کہ جس شخص نے ایک بار آپ کے دست مبارک پر ہجرت کی بیعت کرلی ہو، وہ دوبارہ اپنے اصلی علاقے میں اقامت اختیار نہیں کرسکتا ورنہ یہ ارتداد کے برابر گناہ ہوگا، الا یہ کہ خود رسول اللہ ﷺ اس کو اجازت فرما دیں جس طرح حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کو اجازت دی تھی۔ آپ کے بعد کوئی ہجرت اس طرح لازم نہیں جس طرح نبی ﷺ کے زمانے مبارک میں تھی۔ البتہ اب بھی اگر کوئی شخص دین کی خاطر ہجرت کرے گا تو وہ بھی اپنے وطن (ہجرت گاہ) واپس نہیں جاسکتا۔ واللہ أعلم. (6) ”حضرت محمد ﷺ کی زبانی“ یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ وہ قیامت کے دن لعنت میں ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: ”سود کھانے والا، کھلانے والا، اور اس کا لکھنے والا ۱؎ جب کہ وہ اسے جانتا ہو (کہ یہ حرام ہے) اور خوبصورتی کے لیے گودنے اور گودوانے والی عورتیں، صدقے کو روکنے والا اور ہجرت کے بعد لوٹ کر اعرابی (دیہاتی) ہو جانے والا ۲؎ یہ سب قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ملعون ہیں۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : سود کھانا اور کھلانا تو اصل گناہ ہے، اور حساب کتاب گناہ میں تعاون کی قبیل سے ہے اس لیے وہ بھی حرام ہے اور موجب لعنت ہے۔ اسی طرح وہ کام جو اس حرام کام میں ممد و معاون ہوں موجب لعنت ہیں۔ ۲؎ : یہ اس وقت کے تناظر میں تھا جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر ان کی مدد کرنی واجب تھی اور مدینہ کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی مرکزی بھی نہیں تھا، اگر دنیا میں کہیں اب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو دنیاوی منفعت کی خاطر مرکز اسلام کو چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہو جانے کا یہی حکم ہو گا، مگر اب ایسا کہاں۔؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin Murrah, from Al-Harith, from 'Abdullah, who said: "The one who consumes Riba, the one who pays it, and the one who writes it down, if they know that it is Riba; the woman who does tattoos and the woman who has that done for the purpose of beautification; the one who withholds Sadaqah (Zakah); and the one who reverts to the life of a Bedouin after having emigrated- they will (all) be cursed upon the tongue of Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم) on the Day of Resurrection.