تشریح:
(1) ”حلالہ“ جس عورت کو تیسری طلاق ہو جائے، وہ ہمیشہ کے لیے طلاق دینے والے خاوند پر حرام ہوجاتی ہے الا یہ کہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے اور وہاں بھی نباہ نہ ہوسکے بلکہ طلاق ہوجائے یا یہ خاوند فوت ہوجائے تو پھر عدت گزرنے کے بعد پہلے خاوند کے لیے حلال ہو سکتی ہے۔ مگر دوسرا خاوند پہلے خاوند کے لیے حلال کرنے کے نقطۂ نظر سے اس سے نکاح کرے تو حرام ہے اور یہ شریعت کی حرام کردہ چیزکو حیلے سے حلال کرنا ہے۔ اور حرام کو حلال کرنے کے لیے حیلہ حرام ہے۔ حلالہ کرنے والا دوسرا خاوند ہے اور کروانے والا پہلا خاوند ہے۔
(2) ”لعنت کا ذکر نہیں“ یعنی نوحہ حرام تو ہے مگر اس فعل پر لعنت کا لفظ ذکر نہیں کیا گیا۔