Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Prohibition of Gold for Men)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5158.
حضرت حمان نے فرمایا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حج کرنے گئے تو انہوں نے انصار کے کچھ لوگوں کو کعبہ میں بلایا اور فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالی کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کو سونے کے استعمال سے منع فرماتے نہیں سنا؟ ان سب نے کہا: اللہ کی قسم! ہاں(سنا ہے) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی گواہی دیتا ہوں۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ عمارہ، یحیی کی نسبت زیادہ حافظ ہے اور اس کی حدیث درست اور صحیح ہونے کی زیادہ حق دار ہے۔
تشریح:
شارح سنن النسائی محمد بن علی الایتوبی کہتے ہیں کہ ”المجتبیٰ“ والے نسخے میں ”عمارہ“ ہے لیکن درست ”قتادہ“ ہے جیسا کہ سنن نسائی ”الکبریٰ“ ۵؍۴۳۹ اور تحفۃ الاشراف ۸؍۴۳۶ میں ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے عمارہ (در حقیقت قتادہ) کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ”قتادہ“ یحیی کی نسبت احفظ ہے، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت راجح ہے کیونکہ اس طرح وہ محفوظ صحیح روایت بنتی ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قتادۃ عن ابی شیخ عن معاویۃ رضی اللہ عنہ والی بلا واسطہ روایت ہی صحیح ہے جبکہ دیگر رواۃ نے ابوشیخ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان حمان یا ابوحمان یا ابن حمان کا واسطہ بیان کیا ہے۔ واللہ أعلم
حضرت حمان نے فرمایا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حج کرنے گئے تو انہوں نے انصار کے کچھ لوگوں کو کعبہ میں بلایا اور فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالی کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کو سونے کے استعمال سے منع فرماتے نہیں سنا؟ ان سب نے کہا: اللہ کی قسم! ہاں(سنا ہے) حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں بھی گواہی دیتا ہوں۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائیؒ) نے کہا کہ عمارہ، یحیی کی نسبت زیادہ حافظ ہے اور اس کی حدیث درست اور صحیح ہونے کی زیادہ حق دار ہے۔
حدیث حاشیہ:
شارح سنن النسائی محمد بن علی الایتوبی کہتے ہیں کہ ”المجتبیٰ“ والے نسخے میں ”عمارہ“ ہے لیکن درست ”قتادہ“ ہے جیسا کہ سنن نسائی ”الکبریٰ“ ۵؍۴۳۹ اور تحفۃ الاشراف ۸؍۴۳۶ میں ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے عمارہ (در حقیقت قتادہ) کی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ”قتادہ“ یحیی کی نسبت احفظ ہے، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت راجح ہے کیونکہ اس طرح وہ محفوظ صحیح روایت بنتی ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ قتادۃ عن ابی شیخ عن معاویۃ رضی اللہ عنہ والی بلا واسطہ روایت ہی صحیح ہے جبکہ دیگر رواۃ نے ابوشیخ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان حمان یا ابوحمان یا ابن حمان کا واسطہ بیان کیا ہے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حمان بیان کرتے ہیں کہ معاویہ ؓ نے حج کیا، اور انصار کے کچھ لوگوں کو کعبے میں بلا کر کہا: میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں! کیا آپ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو سونا سے منع فرماتے نہیں سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ وہ بولے: اور میں بھی اس کا گواہ ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: عمارہ یحییٰ (یحییٰ بن حمزہ) سے حفظ میں زیادہ پختہ ہیں اور ان کی حدیث زیادہ قرین صواب ہے۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی یحییٰ بن ابی کثیر اور حمان کے درمیان ابواسحاق کا واسطہ اولیٰ و انسب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Himman said: "Mu'awiyah went on Hajj and he called a group of Ansar to the Ka'bah. He said: 'I adjure you by Allah, did you hear the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbid gold?' They said: 'Yes.' He said: 'And I bear witness to that.