Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Wearing One's Hair Long)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5232.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ درمیانے قد کے آدمی تھے۔ کندھوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ تھا۔ ڈاڑھی گھنی تھی۔ آپ کے سفید رنگ میں سرخی جھلکتی تھی۔ آپ کے سر کے لمبے لمبے بال کانوں کی کونپلوں تک پہنچتےتھے۔ میں نے آپ کو سرخ جوڑے میں دیکھا۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ سے بڑھ کرخوب صورت نہیں دیکھا۔
تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جوعنوان قائم کیا اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ مرد کے لیے زلفیں چھوڑنا اور لمبے بال رکھنا جائز ہے، خواہ وہ کندھوں تک چلی جائیں، تاہم کندھوں سے نیچے بال لٹکانا مردوں کے لیے درست نہیں کیونکہ یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے، نیز کندھوں سے نیچے بال لٹکانا رسو ل اللہ سے ثابت نہیں، حالانکہ آپ کے بال مبارک اکثر اوقات لمبے ہوتے تھے یعنی کانوں کی نزم کی نرم لو تک، کبھی کندھوں تک اور کبھی اس کے درمیان تک ہوا کرتے تھے۔ (2) پیارے رسول اکرم ﷺ کے مبارک بالوں کےبارے میں تفصیل حدیث :۵۰۵۶، ۵۰۶۵ میں ملاحظہ فرمائیے۔ (3) ”سرخ جوڑے میں“ عربی جوڑے کے لیے حلہ کا لفظ پولاجاتا ہے۔ یہ دو چادریں ہوتی تھیں۔ ایک تہبند کے طور پر باندھی جاتی تھی اور دوسری اوپر اوڑھ لی جاتی تھی۔ فداہ أبي ونفسي وروحي ﷺ.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5246
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5247
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5234
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ درمیانے قد کے آدمی تھے۔ کندھوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ تھا۔ ڈاڑھی گھنی تھی۔ آپ کے سفید رنگ میں سرخی جھلکتی تھی۔ آپ کے سر کے لمبے لمبے بال کانوں کی کونپلوں تک پہنچتےتھے۔ میں نے آپ کو سرخ جوڑے میں دیکھا۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ سے بڑھ کرخوب صورت نہیں دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جوعنوان قائم کیا اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ مرد کے لیے زلفیں چھوڑنا اور لمبے بال رکھنا جائز ہے، خواہ وہ کندھوں تک چلی جائیں، تاہم کندھوں سے نیچے بال لٹکانا مردوں کے لیے درست نہیں کیونکہ یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے، نیز کندھوں سے نیچے بال لٹکانا رسو ل اللہ سے ثابت نہیں، حالانکہ آپ کے بال مبارک اکثر اوقات لمبے ہوتے تھے یعنی کانوں کی نزم کی نرم لو تک، کبھی کندھوں تک اور کبھی اس کے درمیان تک ہوا کرتے تھے۔ (2) پیارے رسول اکرم ﷺ کے مبارک بالوں کےبارے میں تفصیل حدیث :۵۰۵۶، ۵۰۶۵ میں ملاحظہ فرمائیے۔ (3) ”سرخ جوڑے میں“ عربی جوڑے کے لیے حلہ کا لفظ پولاجاتا ہے۔ یہ دو چادریں ہوتی تھیں۔ ایک تہبند کے طور پر باندھی جاتی تھی اور دوسری اوپر اوڑھ لی جاتی تھی۔ فداہ أبي ونفسي وروحي ﷺ.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ درمیانے قد کے، چوڑے مونڈھوں اور گھنی داڑھی والے تھے، آپ کے بدن پر کچھ سرخی ظاہر تھی، سر کے بال کان کی لو تک تھے۱؎ ، میں نے آپ کو لال جوڑا پہنے ہوئے دیکھا اور آپ سے زیادہ کسی کو خوبصورت نہیں دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بالوں کے بارے میں متعدد و مختلف روایات وارد ہیں: آدھے کان تک، کانوں کے لو تک، کانوں کے لووں اور کندھوں کے درمیان تک، اور کندھوں تک، اور ان سب روایات میں کوئی تعارض و اختلاف نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف حالات کی روایات ہیں، کبھی آپ نے بال کٹوائے تو آدھے کانوں تک کر لیا، اور وہ بڑھ کر کان کے لو تک ہو گئے، اور اسی حالت میں چھوڑ دیئے تو اور بڑھ گئے، کبھی اتنے ہی پر کٹوا لیا اور کبھی چھوڑ دیا تو کندھوں کے اوپر یا کندھوں تک ہو گئے، اب جس نے جو دیکھا وہی بیان کر دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Al-Bara' said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was a man of average height with broad shoulders, a thick beard and a reddish complexion, and his hair came down to his earlobes. I saw him in a red Hullah and I never saw anything more handsome than him.