Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Hair Extensions Made of Cloth)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5247.
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے لوگو! نبی اکرم ﷺ نے تمہیں جعلی بال لگانے سے منع فرمایا ہے۔ پھر آپ ایک سیاہ رنگ کا کپڑا لائے اور لوگوں کے سامنے پھینکا اور فرمایا: یہ ہے وہ جعل سازی۔ عورت اسے اپنے بالوں میں لگاتی ہے۔ پھر اوپر سے اوڑھنی اوڑھ لیتی ہے۔
تشریح:
(1) ”خرق“ اس کا مفرد خرقۃ ہے، یعنی دھجی (کپڑے کی لمبی پٹی)۔ (2) ”اوڑھ لیتی ہے“ تاکہ جعل سازی کا پتا نہ چلے اور بال زیادہ محسوس ہوں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بالوں میں کسی چیز کا اضافہ درست نہیں خواہ دوسری چیز بال ہوں یا کپڑے کے ٹکڑے جن سے کسی کو بالوں کی کثرت کا دھوکا دیا جاسکے۔ البتہ بالوں کو قابو کرنے کے لیے دھاگے وغیرہ کا پراندہ استعمال کیا جاسکتا ہے خواہ وہ سیاہ ہی ہو کیونکہ اس سے دھوکا دہی نہیں ہوتی۔ وہ سر پر نہیں ہوتا کہ کثرت کا گمان ہو بلکہ وہ پشت پر لٹکتا ہے نیز اسے دیکھنے سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ بال نہیں دھاگا ہے۔ (3) اس حدیث کا ترجمہ ایک اورانداز سے بھی ممکن ہے کہ ”آپ سیاہ رنگ کا کپڑا لائے اور لوگوں کے سامنے پھینکا اور فرمایا: اسے عورت اپنے بالوں میں لگا سکتی ہے۔ اوپر سے اوڑھنی اوڑھ لے۔“ اس صورت میں سیاہ رنگ کے کپڑے سے مراد پراندہ ہی ہے کہ اس کا استعمل جائز ہے۔ حدیث کا مقصد یہ ہو گا کہ جعلی بال ملانے درست نہیں کیونکہ ان سے دھوکا دہی ہوتی ہے۔ البتہ کپڑا یا پراندہ وغیرہ لگا لیا جائے تاکہ بال منتشر نہ ہوں اور انہیں اس کے ساتھ باندھ لیا جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ کپڑے کے ساتھ جعل سازی ممکن نہیں۔ وہ دور ہی سے بالوں سے مختلف نظر آتا ہے اور اس کا مقصد بھی سمجھ میں آتا ہے۔ پہلا ترجمہ الفاظ کے زیادہ قریب ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5261
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5262
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5249
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے لوگو! نبی اکرم ﷺ نے تمہیں جعلی بال لگانے سے منع فرمایا ہے۔ پھر آپ ایک سیاہ رنگ کا کپڑا لائے اور لوگوں کے سامنے پھینکا اور فرمایا: یہ ہے وہ جعل سازی۔ عورت اسے اپنے بالوں میں لگاتی ہے۔ پھر اوپر سے اوڑھنی اوڑھ لیتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”خرق“ اس کا مفرد خرقۃ ہے، یعنی دھجی (کپڑے کی لمبی پٹی)۔ (2) ”اوڑھ لیتی ہے“ تاکہ جعل سازی کا پتا نہ چلے اور بال زیادہ محسوس ہوں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بالوں میں کسی چیز کا اضافہ درست نہیں خواہ دوسری چیز بال ہوں یا کپڑے کے ٹکڑے جن سے کسی کو بالوں کی کثرت کا دھوکا دیا جاسکے۔ البتہ بالوں کو قابو کرنے کے لیے دھاگے وغیرہ کا پراندہ استعمال کیا جاسکتا ہے خواہ وہ سیاہ ہی ہو کیونکہ اس سے دھوکا دہی نہیں ہوتی۔ وہ سر پر نہیں ہوتا کہ کثرت کا گمان ہو بلکہ وہ پشت پر لٹکتا ہے نیز اسے دیکھنے سے صاف پتا چلتا ہے کہ یہ بال نہیں دھاگا ہے۔ (3) اس حدیث کا ترجمہ ایک اورانداز سے بھی ممکن ہے کہ ”آپ سیاہ رنگ کا کپڑا لائے اور لوگوں کے سامنے پھینکا اور فرمایا: اسے عورت اپنے بالوں میں لگا سکتی ہے۔ اوپر سے اوڑھنی اوڑھ لے۔“ اس صورت میں سیاہ رنگ کے کپڑے سے مراد پراندہ ہی ہے کہ اس کا استعمل جائز ہے۔ حدیث کا مقصد یہ ہو گا کہ جعلی بال ملانے درست نہیں کیونکہ ان سے دھوکا دہی ہوتی ہے۔ البتہ کپڑا یا پراندہ وغیرہ لگا لیا جائے تاکہ بال منتشر نہ ہوں اور انہیں اس کے ساتھ باندھ لیا جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ کپڑے کے ساتھ جعل سازی ممکن نہیں۔ وہ دور ہی سے بالوں سے مختلف نظر آتا ہے اور اس کا مقصد بھی سمجھ میں آتا ہے۔ پہلا ترجمہ الفاظ کے زیادہ قریب ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: لوگو! نبی اکرم ﷺ نے تمہیں جھوٹ اور فریب سے روکا ہے، راوی (ابن المسیب) کہتے ہیں: اور انہوں نے ایک کالا چیتھڑا نکالا پھر اسے ان کے سامنے رکھ دیا اور کہا: یہی ہے وہ (یعنی جھوٹ اور فریب کاری)، اسے عورت اپنے سر میں لگا کر دوپٹا اوڑھ لیتی ہے۔ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اور لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس عورت کے اپنے اصلی بال بڑے لمبے لمبے ہیں، اور لمبے بال عورتوں کی خوبصورتی میں شمار ہوتے ہیں، تو گویا غیر خوبصورت عورت خود کو مصنوعی ذریعے سے خوبصورت ظاہر کر کے اس کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے، یہ عمل اسلام کی نظر میں ناپسندیدہ ہے کیونکہ یہ دھوکا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Mu'awiyah said: "O people, the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade you to give false impressions. He brought a piece of black cloth and threw it in front of them and said: 'This is what women are putting on their heads and covering it.