Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Prohibition of Wearing Al-Istabraq)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5299.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (گھر سے ) نکلے تو دیکھا کہ استبراق کا ایک جوڑا بازار میں فروخت ہو رہا ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ حلہ خرید لیحیے اور جمعۃ المبارک کے دن اور وفود کی آمد کے موقع پر زیب تن فرمایا کیجیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایسے کپڑے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ ”پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اس قسم کے تین حلے لائے گئے۔ آپ نے ایک حلہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو، دوسرا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور تیسرا حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے پاس حاضر ہو کر عرض کی: اے اللہ کے رسول! ان حلوں کے بارے میں تو آپ نے بڑے سخت الفاظ ارشاد فرمائے تھے۔ اب آپ نے وہ حلہ مجھے بھیج دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے بیچ کر اپنی ضروریات پوری کر لے یا دو پٹے بنا کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دے۔“
تشریح:
(1) ”اپنی عورتوں“ مراد صرف بیویاں نہیں بلکہ بیویاں، بہنیں، مائیں سب مراد ہیں۔ (2) ”استبراق“ ریشم کی ایک قسم ہے۔ یہ موٹا اور کھردرا سا ریشم ہوتا ہے۔ اس کو فارسی میں استر کہتے ہیں۔ اسی لفظ کو عربوں نے استبراق بنا دیا۔ ریشم میں سونے کی تاریں بنی جائیں تب بھی اسے استبراق کہہ دیتے ہیں۔ (3) حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ باوجود انتہائی ذہین اور مجتہد ہونے کے نبی اکرم ﷺ کے مقصود کو نہ سمجھ سکے۔ ا س میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو بعض ائمہ کے استنباطات اور اجتہادات کو بلا چون وچرا قبول کرلیتے اور انہیں حدیث پر ترجیح دیتے ہیں کہ وہ بڑے فقیہ تھے اور حدیث کا راوی صحابی فقیہ نہیں۔ معاذاللہ۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5313
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5314
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5301
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (گھر سے ) نکلے تو دیکھا کہ استبراق کا ایک جوڑا بازار میں فروخت ہو رہا ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ حلہ خرید لیحیے اور جمعۃ المبارک کے دن اور وفود کی آمد کے موقع پر زیب تن فرمایا کیجیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایسے کپڑے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ ”پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس اس قسم کے تین حلے لائے گئے۔ آپ نے ایک حلہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو، دوسرا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور تیسرا حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے پاس حاضر ہو کر عرض کی: اے اللہ کے رسول! ان حلوں کے بارے میں تو آپ نے بڑے سخت الفاظ ارشاد فرمائے تھے۔ اب آپ نے وہ حلہ مجھے بھیج دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے بیچ کر اپنی ضروریات پوری کر لے یا دو پٹے بنا کر اپنی عورتوں میں تقسیم کر دے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”اپنی عورتوں“ مراد صرف بیویاں نہیں بلکہ بیویاں، بہنیں، مائیں سب مراد ہیں۔ (2) ”استبراق“ ریشم کی ایک قسم ہے۔ یہ موٹا اور کھردرا سا ریشم ہوتا ہے۔ اس کو فارسی میں استر کہتے ہیں۔ اسی لفظ کو عربوں نے استبراق بنا دیا۔ ریشم میں سونے کی تاریں بنی جائیں تب بھی اسے استبراق کہہ دیتے ہیں۔ (3) حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ باوجود انتہائی ذہین اور مجتہد ہونے کے نبی اکرم ﷺ کے مقصود کو نہ سمجھ سکے۔ ا س میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو بعض ائمہ کے استنباطات اور اجتہادات کو بلا چون وچرا قبول کرلیتے اور انہیں حدیث پر ترجیح دیتے ہیں کہ وہ بڑے فقیہ تھے اور حدیث کا راوی صحابی فقیہ نہیں۔ معاذاللہ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ عمر ؓ نکلے تو دیکھا بازار میں استبرق کی چادر بک رہی ہے، آپ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! اسے خرید لیجئے اور اسے جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آپ کے پاس آئے تو پہنئے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ تو وہ پہنتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہوتا“، پھر آپ کے پاس تین چادریں لائی گئیں تو آپ نے ایک عمر ؓ کو دی، ایک علی ؓ کو اور ایک اسامہ ؓ کو دی، عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں کیا کیا فرمایا تھا، پھر بھی آپ نے اسے میرے پاس بھیجوایا؟ آپ نے فرمایا: ”اسے بیچ دو اور اس سے اپنی ضرورت پوری کر لو یا اسے اپنی عورتوں کے درمیان دوپٹہ بنا کر تقسیم کر دو۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: ”استبرق“ ایک قسم کا ریشم ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar narrated that: 'Umar went out and saw a Hullah of Al-Istabraq being offered for sale in the marketplace. He went to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and said: "O Messenger of Allah, buy this and wear it on Fridays, and when the delegations come to you." The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "This is only worn by the one who has no share (in the Hereafter)." Then three Hullahs (of the same fabric) were brought to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) and he gave one to 'Umar, one to 'Ali and one to Usamah. He ('Umar) came to him and said: "O Messenger of Allah, you said what you said about it, then you sent one to me!" He said: "Sell it and spend the money on your needs, or cut it into pieces for your womenfolk to use as head covers.