Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Mentioning the Prohibition of Wearing Ad-Dibaj)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5301.
حضرت عبد اللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حضرت خذیفہ رضی اللہ عنہ نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نمبردارچاندی کے برتن میں پانی لایا۔ انہوں نے وہ برتن اسی کو دے مارا۔ پھر حاضرین سے اس سلوک پر معذرت کی اور فرمایا: میں نے اسے کئی بار (چاندی کے برتن میں پانی لانے سے) روکا ہے جب کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”سونے چاندی کے برتن میں پانی نہ پیو اور دیباج و حریر (کسی قسم کا ریشم) نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔“
تشریح:
(1) دیباج بھی ریشم کی ایک قسم ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کا ریشم مردوں کے لیے حرام ہے۔ باریک ہو یا موٹا نرم ہویا سخت۔ (2) ”سونے چاندی کے برتن“ یہ حکم مردوں اور عورتوں سب کے لیے برابر ہے، البتہ عورت کے لیے سونا پہننا جائز ہے۔ (3) ”استعمال کرتے ہیں“ کیونکہ ان کے نزدیک آخرت اور جزا و سزا کا کوئی تصور نہیں، لہٰذا وہ ہر قسم کی آسائش دنیا ہی میں حاصل کرنا چاہتے ہیں جب کہ مومن دنیا میں صرف ضروریات استعمال کرتے ہیں۔ آسائشیں آخرت میں طلب کرتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5315
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5316
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5303
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت عبد اللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حضرت خذیفہ رضی اللہ عنہ نے پانی مانگا تو ایک دیہاتی نمبردارچاندی کے برتن میں پانی لایا۔ انہوں نے وہ برتن اسی کو دے مارا۔ پھر حاضرین سے اس سلوک پر معذرت کی اور فرمایا: میں نے اسے کئی بار (چاندی کے برتن میں پانی لانے سے) روکا ہے جب کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”سونے چاندی کے برتن میں پانی نہ پیو اور دیباج و حریر (کسی قسم کا ریشم) نہ پہنو کیونکہ یہ چیزیں ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) دیباج بھی ریشم کی ایک قسم ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر قسم کا ریشم مردوں کے لیے حرام ہے۔ باریک ہو یا موٹا نرم ہویا سخت۔ (2) ”سونے چاندی کے برتن“ یہ حکم مردوں اور عورتوں سب کے لیے برابر ہے، البتہ عورت کے لیے سونا پہننا جائز ہے۔ (3) ”استعمال کرتے ہیں“ کیونکہ ان کے نزدیک آخرت اور جزا و سزا کا کوئی تصور نہیں، لہٰذا وہ ہر قسم کی آسائش دنیا ہی میں حاصل کرنا چاہتے ہیں جب کہ مومن دنیا میں صرف ضروریات استعمال کرتے ہیں۔ آسائشیں آخرت میں طلب کرتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حذیفہ بن الیمان ؓ نے پانی مانگا تو ایک اعرابی (دیہاتی) چاندی کے برتن میں پانی لے آیا، حذیفہ ؓ نے اسے پھینک دیا، پھر جو کیا اس کے لیے لوگوں سے معذرت کی اور کہا: مجھے اس سے روکا گیا ہے۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج نامی ریشم نہ پہنو اور نہ ہی حریر نامی ریشم، کیونکہ یہ ان (کفار و مشرکین) کے لیے دنیا میں ہے اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah bin 'Ukaim said: "Hudhaifah asked for some water and the chief brought water in a silver vessel. He threw it aside, then he apologized to them for what he had done, and said: 'I told him before not to do that. I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: Do not drink from vessels of gold and silver, and do not wear Ad-Dibaj or silk. They are for them in this world, and for you in the Hereafter.