باب: معصفر (کسم سے رنگے ہوئے) کپڑے پہننے کی ممانعت
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Mentioning the Prohibition of Wearing Garments Dyed With Safflower)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5317.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ انہوں نےمعصفر کپڑے پہن رکھتے تھے۔ نبی اکرم ﷺ (دیکھ کر) ناراض ہوئے اور فرمایا: ”جا ان کو اتار پھینک۔“ انہوں نے عرض کی: کہاں پھینکوں؟ فرمایا: آگ میں۔“
تشریح:
”آگ میں“ اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے واقعتا ان کو تنور میں جلا ڈالا۔ رضي الله عنه وأضاه. اگرچہ ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غصے میں فرمایا ہو اور آپ کا مقصد یہ نہ ہو کیونکہ ایسا کپڑا عورت استعمال کر سکتی ہے لہٰذا وہ گھر کی عورتوں کو دیا جا سکتا ہے۔ شاید اس کی وضع ایسی ہو کہ وہ عورتوں کےاستعمال میں نہ آسکتا ہو۔ ورنہ مال ضائع کرنا درست نہیں جیسے آپ نے سونے کی انگوٹھی کے بارے میں فرمایا کہ میرا مقصد اسے ضائع کرنے کا نہیں تھا۔ دیکھی : (حدیث: ۵۲۹۲) لیکن دونوں واقعات میں صحابی کی نیت نیک تھی اور آپ کے ظاہر الفاظ ضائع کرنے کا تاثر دیتے تھے اس لیے ان کا یہ کام موجب اجر و ثواب اور باعث فضیلت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی ناراضی کے مدنظر اپنے مالی نقصان کی پرواہ نہ کی۔ؓ
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5331
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5332
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5319
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ انہوں نےمعصفر کپڑے پہن رکھتے تھے۔ نبی اکرم ﷺ (دیکھ کر) ناراض ہوئے اور فرمایا: ”جا ان کو اتار پھینک۔“ انہوں نے عرض کی: کہاں پھینکوں؟ فرمایا: آگ میں۔“
حدیث حاشیہ:
”آگ میں“ اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے واقعتا ان کو تنور میں جلا ڈالا۔ رضي الله عنه وأضاه. اگرچہ ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غصے میں فرمایا ہو اور آپ کا مقصد یہ نہ ہو کیونکہ ایسا کپڑا عورت استعمال کر سکتی ہے لہٰذا وہ گھر کی عورتوں کو دیا جا سکتا ہے۔ شاید اس کی وضع ایسی ہو کہ وہ عورتوں کےاستعمال میں نہ آسکتا ہو۔ ورنہ مال ضائع کرنا درست نہیں جیسے آپ نے سونے کی انگوٹھی کے بارے میں فرمایا کہ میرا مقصد اسے ضائع کرنے کا نہیں تھا۔ دیکھی : (حدیث: ۵۲۹۲) لیکن دونوں واقعات میں صحابی کی نیت نیک تھی اور آپ کے ظاہر الفاظ ضائع کرنے کا تاثر دیتے تھے اس لیے ان کا یہ کام موجب اجر و ثواب اور باعث فضیلت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی ناراضی کے مدنظر اپنے مالی نقصان کی پرواہ نہ کی۔ؓ
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، وہ پیلے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے، یہ دیکھ کر نبی اکرم ﷺ غصہ ہوئے اور فرمایا: ”جاؤ اور اسے اپنے جسم سے اتار دو۔“ وہ بولے: کہاں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”آگ میں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : چنانچہ انہوں نے اسے گھر کے تنور میں ڈال دیا، صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگ میں ڈال دینے کا حکم دیا، ایسا صرف زجر و توبیخ کے لیے تھا، ورنہ اس نوع کا کپڑا عورتوں کے لیے جائز ہے، نیز بیچ کرکے قیمت کا استعمال بھی جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that: He came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) wearing two garments dyed with safflower. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) got angry and said: "Go and take them off." He said: "Where should I throw them, O Messenger of Allah?" He said: "In the fire.