Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Wearing Qaba's)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5324.
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قبائیں تقسیم کیں لیکن (میرے والد) حضرت مخرمہ کو کچھ نہ دیا تو حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹا!آؤ رسول اللہ کے پاس چلیں۔ میں ان کے ساتھ چل پڑا (وہاں پہنچ کر) انہوں نے کہا: جاؤ آپ ﷺ کو باہر لاؤ۔ میں نے آپ کو بلایا تو آپ تشریف لے آئے تو آپ پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔“ والد محترم حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور پہن لیا۔
تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو ترجمۃ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چوغہ لمبی اور کھلی قمیص اور اوور کوٹ پہننا جائز اور درست ہے البتہ اس میں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مرد جب ایسا لباس پہنیں تو ان کے ٹخنے ہر صورت میں ننگے ہونے چاہییں کیونکہ مردوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور ناجائز ہے۔ (2) مخرمہ رضی اللہ عنہ نابینے تھے اس لیے وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے غریب اور نابینے صحابی کی دلجوئی فرمائی اور انہیں قبا پیش فرمائی اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ ہم نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی تاکہ اس کی تالیف قلب ہو۔ صلی اللہ علیہ وسلم کثیرا کثیرا۔ (3) بعض لوگوں نے حضرت مسور کے صحابی ہونے کا انکار کیا لیکن اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے۔ یہ حدیث حضرت مسور رضی اللہ عنہ صحابی ہونے کی صریح دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ (4) قبا قمیص کی طرح ہوتی ہے مگر قمیص سے لمبی اور کھلی ہوتی ہے اوور کوٹ کی طرح اس کے بٹن نہیں ہوتے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5338
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5339
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5326
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قبائیں تقسیم کیں لیکن (میرے والد) حضرت مخرمہ کو کچھ نہ دیا تو حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹا!آؤ رسول اللہ کے پاس چلیں۔ میں ان کے ساتھ چل پڑا (وہاں پہنچ کر) انہوں نے کہا: جاؤ آپ ﷺ کو باہر لاؤ۔ میں نے آپ کو بلایا تو آپ تشریف لے آئے تو آپ پر ان میں سے ایک قبا تھی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے یہ تمہارے لیے چھپا رکھی تھی۔“ والد محترم حضرت مخرمہ رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور پہن لیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو ترجمۃ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چوغہ لمبی اور کھلی قمیص اور اوور کوٹ پہننا جائز اور درست ہے البتہ اس میں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مرد جب ایسا لباس پہنیں تو ان کے ٹخنے ہر صورت میں ننگے ہونے چاہییں کیونکہ مردوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور ناجائز ہے۔ (2) مخرمہ رضی اللہ عنہ نابینے تھے اس لیے وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے غریب اور نابینے صحابی کی دلجوئی فرمائی اور انہیں قبا پیش فرمائی اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ ہم نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی تاکہ اس کی تالیف قلب ہو۔ صلی اللہ علیہ وسلم کثیرا کثیرا۔ (3) بعض لوگوں نے حضرت مسور کے صحابی ہونے کا انکار کیا لیکن اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے۔ یہ حدیث حضرت مسور رضی اللہ عنہ صحابی ہونے کی صریح دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ (4) قبا قمیص کی طرح ہوتی ہے مگر قمیص سے لمبی اور کھلی ہوتی ہے اوور کوٹ کی طرح اس کے بٹن نہیں ہوتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسور بن مخرمہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ ؓ نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے چلو، چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا، انہوں نے کہا: اندر جاؤ اور آپ کو میرے لیے بلا لاؤ، چنانچہ میں نے آپ کو بلا لایا، آپ نکل کر آئے تو آپ انہیں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”اسے میں نے تمہارے ہی لیے چھپا رکھی تھی“، مخرمہ نے اسے دیکھا اور پہن لی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Miswar bin Makhramah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) distributed some Qaba's but he did not give anything to Makhramah. Makhramah said: 'O my son, let us go to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم).' So I went with him and he said: 'Go in and call him for me.' So I called him, and he came out wearing one of the Qaba's. He said: 'I kept this for you.' And he looked at him, and Makhramah put it on.