Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: Images)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5347.
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا صورت (تصویر) ہو۔“
تشریح:
(1) کتا گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اگر ضرورت کی بنا پر رکھا جائے تو کھیتوں اور باڑوں میں رکھا جا سکتا ہے۔ گھر میں نہیں کیونکہ گھر میں اس کا کوئی کام نہیں۔ (تصیل کے لیے دیکھیے، احادیث ۴۲۸۱ تا ۴۲۹۶) (2) تصویر سے مراد کسی ذی روح کی مصنوعی تصویر ہے جو عزت و احترام کے ساتھ رکھی گئی ہو، خواہ وہ مجسمے کی صورت میں ہو یا کسی کاغذ، دیوار یا کپڑے پر بنائی گئی ہو۔ پھر ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کسی آلے یا مشین کے ذریعے سے، کیونکہ تصاویر بے فائدہ بنائی جاتی ہیں یا تعظیم کی خاطر۔ پہلی صورت میں اسراف ہے جو کہ حرام ہے اور دوسری صورت میں شرک کا پیش خیمہ ہے۔ جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہ ، ہی ہوتا ہے۔ البتہ اگر تصویر کسی فائدے کی خاطر ہو، مثلاً: شناخت کے لیے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ شریعت ضرورت کے مخالف نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اسے شناخت کی حد تک ہی رکھا جائے، زینت اور فخر نہ بنایا جائے اور نہ اسے احتراماً لٹکایا جائے۔ اسی طرح علاج وغیرہ میں تصویر سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص مجبور ہو توغیر ضروری تصویر اس کے لیے گناہ کا موجب نہ ہوگی، البتہ تصویر بنانے والا یا اس کا حکم دینے والے مجرم ہوں گے، مثلاً: کرنسی نوٹوں اور اخبارات کی تصاویر۔ ان چیزوں پر تصویر کی ضرورت تو نہیں مگر عام انسان اس مسئلے میں بے بس ہیں کیونکہ ان چیزوں کے بغیر گزارہ نہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ جہاں تصویر ضروری وہاں ضرورت کی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے، مثلاً: شناختی تصویر میں صرف چہرے کی حد تک ہونی چاہیے، قدم آدم نہ ہو۔ اسی طرح غیر ضروری تصاویر جن میں عام انسان مجبور ہے، احترام والی جگہ نہ رکھی جائیں بلکہ نیچے رکھی جائیں جہاں پاؤں لگتے ہوں، نیز اخبارات کو تہہ کر کے رکھا جائے تا کہ احترام کا تاثر نہ ہو۔ (مزید دیکھیے، حدیث:۴۲۵۱) (3) فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں ورنہ محافظ اور کاتب فرشتے تو ہر جگہ ہی ہوتے ہیں۔ اس کلام سے مقصود رحمت کی نفی ہے جو فرشتوں کی خصوصیت ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5361
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5362
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5349
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا صورت (تصویر) ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) کتا گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اگر ضرورت کی بنا پر رکھا جائے تو کھیتوں اور باڑوں میں رکھا جا سکتا ہے۔ گھر میں نہیں کیونکہ گھر میں اس کا کوئی کام نہیں۔ (تصیل کے لیے دیکھیے، احادیث ۴۲۸۱ تا ۴۲۹۶) (2) تصویر سے مراد کسی ذی روح کی مصنوعی تصویر ہے جو عزت و احترام کے ساتھ رکھی گئی ہو، خواہ وہ مجسمے کی صورت میں ہو یا کسی کاغذ، دیوار یا کپڑے پر بنائی گئی ہو۔ پھر ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کسی آلے یا مشین کے ذریعے سے، کیونکہ تصاویر بے فائدہ بنائی جاتی ہیں یا تعظیم کی خاطر۔ پہلی صورت میں اسراف ہے جو کہ حرام ہے اور دوسری صورت میں شرک کا پیش خیمہ ہے۔ جو چیز گناہ ہو، اس کا سبب اور ذریعہ بھی گناہ ، ہی ہوتا ہے۔ البتہ اگر تصویر کسی فائدے کی خاطر ہو، مثلاً: شناخت کے لیے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ شریعت ضرورت کے مخالف نہیں ہوتی۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اسے شناخت کی حد تک ہی رکھا جائے، زینت اور فخر نہ بنایا جائے اور نہ اسے احتراماً لٹکایا جائے۔ اسی طرح علاج وغیرہ میں تصویر سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اگر کوئی شخص مجبور ہو توغیر ضروری تصویر اس کے لیے گناہ کا موجب نہ ہوگی، البتہ تصویر بنانے والا یا اس کا حکم دینے والے مجرم ہوں گے، مثلاً: کرنسی نوٹوں اور اخبارات کی تصاویر۔ ان چیزوں پر تصویر کی ضرورت تو نہیں مگر عام انسان اس مسئلے میں بے بس ہیں کیونکہ ان چیزوں کے بغیر گزارہ نہیں۔ یاد رکھنا چاہیے کہ جہاں تصویر ضروری وہاں ضرورت کی حد تک ہی محدود رہنا چاہیے، مثلاً: شناختی تصویر میں صرف چہرے کی حد تک ہونی چاہیے، قدم آدم نہ ہو۔ اسی طرح غیر ضروری تصاویر جن میں عام انسان مجبور ہے، احترام والی جگہ نہ رکھی جائیں بلکہ نیچے رکھی جائیں جہاں پاؤں لگتے ہوں، نیز اخبارات کو تہہ کر کے رکھا جائے تا کہ احترام کا تاثر نہ ہو۔ (مزید دیکھیے، حدیث:۴۲۵۱) (3) فرشتوں سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں ورنہ محافظ اور کاتب فرشتے تو ہر جگہ ہی ہوتے ہیں۔ اس کلام سے مقصود رحمت کی نفی ہے جو فرشتوں کی خصوصیت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوطلحہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ)۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Talhah that: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "The angels do not enter a house in which there is a dog or an image.