باب: اس چیز کا تذکرہ جس کا قیامت کے دن تصویر سازوں کو حکم دیا جائے گا
)
Sunan-nasai:
The Book of Adornment
(Chapter: What the Image-Makers Will be Commanded to Do on the Day of Resurrection)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5358.
حضرت نضر بن انس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک عراقی آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں۔ اس کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نزدیک آ، نزدیک آ، میں نے حضرت محمد ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص دنیا میں (ذی روح اشیاء کی) تصویر بنائے گا، اسے قیامت کے دن اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے لیکن وہ پھونک نہیں سکے گا۔“
تشریح:
(1) معلوم ہو کہ جاندار اور ذی روح اشیاء کی تصویر بنانا اور فروخت کرنا حرام ہے، اس لیے فن تصویر سازی سے وابستہ حضرات و خواتین، نیز شوقیہ تصویر کشی کرنے والے لوگوں کو سنجیدگی سے اپنے اس خطرناک پیشے کا جائزہ لینا چاہیے۔ تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے وغیرہ سے، اس کا اپنا وجود ہو یا کسی چیز پر نقش کی جائے، سب کا ایک ہی حکم ہے، نیز شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر جو تصویر کشی کی جاتی ہے اور ویڈیو فلم بنائی جاتی ہے، یہ سب ناجائز ہے۔ (2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مصور کو مکان کی دیوار بناتے دیکھا تو درج ذیل حدیث بیان کی، فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو پیدا کرنے میں میری نقالی کرتا ہے۔ ایک دانہ یا ایک چیونٹی تو پیدا کردیں۔“ ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: ”ایک جو ہی پیدا کرکے دکھائیں۔“ دیکھیے: (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:۵۹۵۳، وکتاب التوحید، حدیث:۷۵۵۹) (3) اللہ تعالیٰ نے مفید تصویریں بنائیں جو بولتی، دیکھتی، سنتی، سمجھتی اور چلتی پھرتی ہیں مگر مصورین بے فائدہ صورتیں بناتے ہیں جو نہ دیکھ سکتی ہیں، نہ بول سکتی ہیں، نہ سن سکتی ہیں اور نہ سمجھ سکتی ہیں۔ اپنی صلاحیتیں ایسے بے مصرف کاموں میں ضائع کرنے کا کیا فائدہ؟ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور اس کے مقابلے میں ایک نا کام کوشش ہے۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ کو غصہ آئے گا اور ان کو روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا جو ان کے بس کی بات نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5372
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5373
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5360
تمہید کتاب
مجتبیٰ ، سنن کبری ہی سے مختصر ہے ، اس لیے مجتبی کی اکثر روایات سنن کبری میں آتی ہین ۔ كتاب الزينة (سنن كبرى) میں آئندہ روایات میں سےگزر چکی ہیں ۔ بہت سی روایات نئی بھی ہیں ۔
حضرت نضر بن انس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک عراقی آدمی ان کے پاس آیا اور کہا: میں تصویر سازی کا کام کرتا ہوں۔ اس کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نزدیک آ، نزدیک آ، میں نے حضرت محمد ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص دنیا میں (ذی روح اشیاء کی) تصویر بنائے گا، اسے قیامت کے دن اس بات کا پابند کیا جائے گا کہ وہ اس میں روح پھونکے لیکن وہ پھونک نہیں سکے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہو کہ جاندار اور ذی روح اشیاء کی تصویر بنانا اور فروخت کرنا حرام ہے، اس لیے فن تصویر سازی سے وابستہ حضرات و خواتین، نیز شوقیہ تصویر کشی کرنے والے لوگوں کو سنجیدگی سے اپنے اس خطرناک پیشے کا جائزہ لینا چاہیے۔ تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے وغیرہ سے، اس کا اپنا وجود ہو یا کسی چیز پر نقش کی جائے، سب کا ایک ہی حکم ہے، نیز شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر جو تصویر کشی کی جاتی ہے اور ویڈیو فلم بنائی جاتی ہے، یہ سب ناجائز ہے۔ (2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مصور کو مکان کی دیوار بناتے دیکھا تو درج ذیل حدیث بیان کی، فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو پیدا کرنے میں میری نقالی کرتا ہے۔ ایک دانہ یا ایک چیونٹی تو پیدا کردیں۔“ ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: ”ایک جو ہی پیدا کرکے دکھائیں۔“ دیکھیے: (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:۵۹۵۳، وکتاب التوحید، حدیث:۷۵۵۹) (3) اللہ تعالیٰ نے مفید تصویریں بنائیں جو بولتی، دیکھتی، سنتی، سمجھتی اور چلتی پھرتی ہیں مگر مصورین بے فائدہ صورتیں بناتے ہیں جو نہ دیکھ سکتی ہیں، نہ بول سکتی ہیں، نہ سن سکتی ہیں اور نہ سمجھ سکتی ہیں۔ اپنی صلاحیتیں ایسے بے مصرف کاموں میں ضائع کرنے کا کیا فائدہ؟ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور اس کے مقابلے میں ایک نا کام کوشش ہے۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ کو غصہ آئے گا اور ان کو روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا جو ان کے بس کی بات نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نضر بن انس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس اہل عراق میں سے ایک شخص آیا اور بولا: میں یہ تصویریں بناتا ہوں، آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: قریب آؤ۔ میں نے محمد ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے دنیا میں کوئی صورت بنائی قیامت کے روز اسے حکم ہو گا کہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that An-Nadr bin Anas said: "I was sitting with Ibn 'Abbas when a man from among the people of Al-'Iraq came to him and said: 'I make these images; what do you say concerning them?' He said: 'Come closer, come closer. I heard Muhammad (صلی اللہ علیہ وسلم) say: Whoever makes an image in this world will be commanded on the Day of Resurrection to breathe a soul into it, and he will not be able to do so.