قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ الْحُكْمِ بِاتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ)

حکم : صحیح الإسناد موقوف

ترجمة الباب:

5397 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ هُوَ ابْنُ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَكْثَرُوا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ أَتَى عَلَيْنَا زَمَانٌ وَلَسْنَا نَقْضِي وَلَسْنَا هُنَالِكَ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدَّرَ عَلَيْنَا أَنْ بَلَغْنَا مَا تَرَوْنَ فَمَنْ عَرَضَ لَهُ مِنْكُمْ قَضَاءٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَلْيَقْضِ بِمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ جَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلْيَقْضِ بِمَا قَضَى بِهِ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ جَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا قَضَى بِهِ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْضِ بِمَا قَضَى بِهِ الصَّالِحُونَ فَإِنْ جَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا قَضَى بِهِ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا قَضَى بِهِ الصَّالِحُونَ فَلْيَجْتَهِدْ رَأْيَهُ وَلَا يَقُولُ إِنِّي أَخَافُ وَإِنِّي أَخَافُ فَإِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَالْحَرَامَ بَيِّنٌ وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَاتٌ فَدَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا الْحَدِيثُ جَيِّدٌ جَيِّدٌ

سنن نسائی:

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان 

  (

باب: اہل علم کے اتفاق و اجماع کے مطابق فیصل کرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5397.   حضرت عبد الرحمٰن بن یزید نے فرمایا: ایک دن لوگوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر کسی مسئلے کے فیصلے کے بارے میں بہت زور دیا تو حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک وقت تھا کہ ہم فیصلے نہیں کیا کرتے تھے اور نہ ہمارا یہ مقام تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے مقدر فرمایا کہ ہم اس مرتبے کو پہنچ گئے ہیں جو تم دیکھ رہے ہو۔ آج کے بعد جس کے پاس کوئی فیصلہ آئے تو وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے حکم کے مطابق فیصلہ کرے۔ اگر کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہو جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کوئی حکم ذکر نہیں تو پھر وہ نبیٔ اکرم ﷺ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرے۔ اور اگر کوئی ایسا مسئلہ سامنے آئے جس کے بارے میں نہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کوئی حکم ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ کا کوئی فیصلہ ہے تو پھر وہ نیک لوگوں کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرے… اور اگر کوئی ایسا معاملہ سامنے آئے جس کے بارے میں نہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں کوئی حکم ہے اور نہ رسول اللہ ﷺ نے کوئی فیصلہ فرمایا ہو اور نہ سلف صالحین نے کوئی فیصلہ کیا ہو تو وہ اپنی رائے کے ساتھ حق بات تک پہنچنے کی کوشش کرے۔ یہ نہ کہے کہ (مجھے فتویٰ دیتے ہوئے) ڈر لگتا ہے۔ اور میں خطرہ محسوس کرتا ہوں، اس لیے کہ حلال کا حکم واضح ہے اور حرام کا بھی۔ درمیان میں کچھ چیزیں مشتبہ ہیں تو (ان کے بارے میں اصول یہ ہے کہ) شک و شبہ والی چیز کو چھوڑ دے اور غیر مشتبہ چیز کو اختیار کر۔ ابوعبد الرحمٰن (امام نسائیؒ) نے کہا: یہ حدیث جید (قابل حجت) ہے۔