موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ الْحُكْمِ بِاتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ)
حکم : صحیح
5398 . أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ حُرَيْثِ بْنِ ظُهَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَتَى عَلَيْنَا حِينٌ وَلَسْنَا نَقْضِي وَلَسْنَا هُنَالِكَ وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدَّرَ أَنْ بَلَغْنَا مَا تَرَوْنَ فَمَنْ عَرَضَ لَهُ قَضَاءٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَلْيَقْضِ فِيهِ بِمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ جَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلْيَقْضِ بِمَا قَضَى بِهِ نَبِيُّهُ فَإِنْ جَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَمْ يَقْضِ بِهِ نَبِيُّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْضِ بِمَا قَضَى بِهِ الصَّالِحُونَ وَلَا يَقُولُ أَحَدُكُمْ إِنِّي أَخَافُ وَإِنِّي أَخَافُ فَإِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَالْحَرَامَ بَيِّنٌ وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ فَدَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ
سنن نسائی:
کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان
باب: اہل علم کے اتفاق و اجماع کے مطابق فیصل کرنا
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
5398. حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم پر ایک ایسا وقت گزرا کہ ہم فیصلے نہیں کیا کرتے تھے اور نہ ہمارا یہ مرتبہ تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ کا کرنا ایسا ہوا کہ ہم اس درجے کو پہنچے جو تم دیکھ رہے ہو۔ اب جس شخص کے سامنے کوئی مسئلہ پیش ہو تو وہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ فیصلہ کرے۔ اگر کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہو جو کتاب اللہ میں مذکور نہ ہو تو وہ نبیٔ اکرم ﷺ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرے۔ اور اگر کوئی ایسا مسئلہ پیش آئے جو نہ کتاب اللہ میں مذکور ہو اور نہ نبیٔ اکرم ﷺ نے اس کی بابت فیصلہ فرمایا ہو تو وہ سلف صالحین کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کرے۔ یہ نہ کہے کہ مجے ڈر لگتا ہے۔ اور میں خطرہ محسوس کرتا ہوں، اس لیے کہ حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے، البتہ ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں۔ تو شک و شبہ والی چیز کو چھوڑ کر غیر مشتبہ چیز کو اختیار کر۔