قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابٌ الْحُكْمُ بِالظَّاهِرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

5401 .   أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُهُ بِهِ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ

سنن نسائی:

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان 

  (

باب: فیصلہ ظاہر دلائل کی بنا پر کیا جائے گا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5401.   حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میرے پاس مقدمات لاتے ہو۔ میں بھی ایک انسان ہوں۔ ہو سکتا ہے تم میں سے کوئی شخص اپنی دلیل کو فریق ثانی سے زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کر سکتا ہو، لہٰذا اگر میں (ظاہر دلائل کی بنا پر) کسی شخص کے لیے اس کے بھائی کے حق کا فیصل کر دوں تو وہ اسے نہ لے۔ یوں سمجھے میں اسے آگ کا ٹکڑا دے رہا ہوں۔“