موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21676) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51494) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4156) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابٌ نَقْضُ الْحَاكِمِ مَا يَحْكُمُ بِهِ غَيْرُهُ مِمَّنْ هُوَ مِثْلُهُ أَوْ أَجَلُّ مِنْهُ)
حکم : صحیح
5404 . أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَرَجَتْ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا وَلَدَاهُمَا فَأَخَذَ الذِّئْبُ أَحَدَهُمَا فَاخْتَصَمَتَا فِي الْوَلَدِ إِلَى دَاوُدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ كَيْفَ قَضَى بَيْنَكُمَا قَالَتْ قَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى قَالَ سُلَيْمَانُ أَقْطَعُهُ بِنِصْفَيْنِ لِهَذِهِ نِصْفٌ وَلِهَذِهِ نِصْفٌ قَالَتْ الْكُبْرَى نَعَمْ اقْطَعُوهُ فَقَالَتْ الصُّغْرَى لَا تَقْطَعْهُ هُوَ وَلَدُهَا فَقَضَى بِهِ لِلَّتِي أَبَتْ أَنْ يَقْطَعَهُ
سنن نسائی:
کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان
باب: ایک حاکم اپنے جیسے یا اپنے سے بڑے حاکم کے فیصلے کو توڑ سکتا ہے
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
5404. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے فرمایا: ”دو عورتیں (گھر سے) نکلیں۔ ان کے ساتھ ان کے دو بچے (بیٹے) بھی تھے۔ بھیڑیا ان میں سے ایک بچے کو پکڑ کر لے گیا۔ وہ دوسرے بچے کے بارے میں جھگڑا کرتی ہوئی حضرت داؤد ؑ کے پاس پہنچ گئیں۔ انہوں نے بچے کا فیصلہ ان میں سے بڑی کے حق میں دے دیا، پھر وہ حضرت سلیمان ؑ کےپاس سے گزریں تو انہوں نے پوچھا: تمہارے درمیان کیا فیصلہ ہوا؟ چھوٹی نے کہا: بڑی کے حق میں فیصلہ ہوا ہے۔ حضرت سلیمان ؑ فرمانے لگے: میں اس کو دو ٹکڑے کر دیتا ہوں۔ نصف اس کا نصف اس کا۔ بڑی کہنے لگی: ہاں ہاں، دو ٹکڑے کر دو۔ چھوٹی نے کہاں نہ نہ اسے دو ٹکڑے نہ کریں۔ یہ بچہ اسی کا ہے۔ پھر انہوں نے بچے کا فیصلہ اس کے حق میں کیا جس نے اس کو کاٹنے کی تجویز نہیں مانی تھی۔“