Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: Mentioning What the Judge Should Avoid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5406.
حضرت عبد الرحمان بن ابوبکرہ سے منقول ہے کہ میرے والد نے مجھ سے (میرے بھائی) عبید اللہ بن ابوبکرہ کو جو سجستان (سیستان) کے قاضی تھے، یہ لکھوایا کہ غصے کی حالت میں دو آدمیوں (فریقین) کے درمیان فیصلہ نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”کوئی شخص غصے کی حالت میں دو آدمیوں (فریقین) کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔“
تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کسی بھی شخص کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ جس غصے کی حالت میں حاکم اور قاضی و جج وغیرہ کو فیصلہ کرنے سے روکا گیا ہے، اس غصے سے مراد زیادہ غصہ ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو وقتی طور پر ختم کر دیتا ہے اور غلط فیصلے کا خطرہ ہوتا ہے، البتہ معمولی غصہ جوکسی مجرم کا جرم سننے سے فطرتاً آ جاتا ہے، فیصلے سے مانع نہیں۔ غصے کے علاوہ بھی جو چیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر ڈالے، مثلاً: زیادہ بھوک، پیاس، پریشانی، بیماری اور نیند کا غلبہ وغیرہ ان کا حکم بھی غصے والا ہی ہے۔ بہتر ہے کہ فیصلہ مقدمےکی سماعت سے الگ مجلس میں لکھا جائے تا کہ وقتی جذبات اثر انداز نہ ہو سکیں۔
حضرت عبد الرحمان بن ابوبکرہ سے منقول ہے کہ میرے والد نے مجھ سے (میرے بھائی) عبید اللہ بن ابوبکرہ کو جو سجستان (سیستان) کے قاضی تھے، یہ لکھوایا کہ غصے کی حالت میں دو آدمیوں (فریقین) کے درمیان فیصلہ نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے: ”کوئی شخص غصے کی حالت میں دو آدمیوں (فریقین) کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔“
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کسی بھی شخص کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ جس غصے کی حالت میں حاکم اور قاضی و جج وغیرہ کو فیصلہ کرنے سے روکا گیا ہے، اس غصے سے مراد زیادہ غصہ ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو وقتی طور پر ختم کر دیتا ہے اور غلط فیصلے کا خطرہ ہوتا ہے، البتہ معمولی غصہ جوکسی مجرم کا جرم سننے سے فطرتاً آ جاتا ہے، فیصلے سے مانع نہیں۔ غصے کے علاوہ بھی جو چیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر ڈالے، مثلاً: زیادہ بھوک، پیاس، پریشانی، بیماری اور نیند کا غلبہ وغیرہ ان کا حکم بھی غصے والا ہی ہے۔ بہتر ہے کہ فیصلہ مقدمےکی سماعت سے الگ مجلس میں لکھا جائے تا کہ وقتی جذبات اثر انداز نہ ہو سکیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے لکھوایا تو میں نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کے پاس لکھا وہ سجستان کے قاضی تھے، تم دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کوئی شخص دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah said: "My father wrote to 'Ubaidullah bin Abi Bakrah - who was the judge of Sijistan - saying: 'Do not pass judgment between two people when you are angry, for I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: No one should pass judgment between two people when he is angry.