قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ (بَابُ إِشَارَةِ الْحَاكِمِ بِالرِّفْقِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

5416 .   أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلَا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ قَالَ الزُّبَيْرُ إِنِّي أَحْسَبُ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ الْآيَةَ

سنن نسائی:

کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان 

  (

باب: حاكم نرمى كرنےكا مشورہ بھی دے سکتا ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5416.   حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کے ہاں حضرت زبیر ؓ سے حرہ کے نالے (کے پانی) کے بارے میں جھگڑ پڑے جو وہ کھجور کے درختوں کولگاتے تھے۔ اس انصاری نےکہا کہ پانی آگے گزرنے دو۔ حضرت زبیر نےانکار کیا فریقین یہ جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زبیر! تھوڑا تھوڑا پانی لگا لو۔ پھر اپںے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو۔ انصاری نے غصے میں آکرکہا: اے اللہ کے رسول! یہ اس لیے کہ یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: زبیر پانی لگاو اور لگتا رہنے دو حتٰی کہ منڈیروں تک پہنچ جائے۔ “ حضرت زبیر نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی: ”آپ کے رب تعالیٰ کی قسم! یہ لوگ مومن نہیں بن سکتے ........الخ“