Sunan-nasai:
The Book of the Etiquette of Judges
(Chapter: The Judge Suggesting Leniency)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5416.
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کے ہاں حضرت زبیر ؓ سے حرہ کے نالے (کے پانی) کے بارے میں جھگڑ پڑے جو وہ کھجور کے درختوں کولگاتے تھے۔ اس انصاری نےکہا کہ پانی آگے گزرنے دو۔ حضرت زبیر نےانکار کیا فریقین یہ جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زبیر! تھوڑا تھوڑا پانی لگا لو۔ پھر اپںے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو۔ انصاری نے غصے میں آکرکہا: اے اللہ کے رسول! یہ اس لیے کہ یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: زبیر پانی لگاو اور لگتا رہنے دو حتٰی کہ منڈیروں تک پہنچ جائے۔ “ حضرت زبیر نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی: ”آپ کے رب تعالیٰ کی قسم! یہ لوگ مومن نہیں بن سکتے ........الخ“
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے بیان فرمایا کہ ایک انصاری صحابی رسول اللہ ﷺ کے ہاں حضرت زبیر ؓ سے حرہ کے نالے (کے پانی) کے بارے میں جھگڑ پڑے جو وہ کھجور کے درختوں کولگاتے تھے۔ اس انصاری نےکہا کہ پانی آگے گزرنے دو۔ حضرت زبیر نےانکار کیا فریقین یہ جھگڑا رسول اللہ ﷺ کے پاس لے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زبیر! تھوڑا تھوڑا پانی لگا لو۔ پھر اپںے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو۔ انصاری نے غصے میں آکرکہا: اے اللہ کے رسول! یہ اس لیے کہ یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ رسول اللہ ﷺ کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: زبیر پانی لگاو اور لگتا رہنے دو حتٰی کہ منڈیروں تک پہنچ جائے۔ “ حضرت زبیر نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی: ”آپ کے رب تعالیٰ کی قسم! یہ لوگ مومن نہیں بن سکتے ........الخ“
حدیث حاشیہ:
دیکھیے‘حدیث:5409
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن زبیر ؓ بیان کرتے ہیں کہ انصار کے ایک شخص نے زبیر ؓ سے حرہ کی نالیوں کے سلسلے میں جھگڑا کیا، (جن سے وہ باغ کی سینچائی کرتے تھے) اور مقدمہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر آئے، انصاری نے کہا: پانی کو بہتا چھوڑ دو، تو انہوں نے انکار کیا، ان دونوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس مقدمہ پیش کیا، تو آپ نے فرمایا: ”زبیر! سینچائی کر لو پھر پانی اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو“، انصاری کو غصہ آ گیا، وہ بولا: اللہ کے رسول! وہ آپ کے پھوپھی زاد ہیں نا؟ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپ نے فرمایا: ”زبیر! سینچائی کرو، اور پانی مینڈوں تک روک لو“، زبیر ؓ کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ یہ آیت: «فلا وربك لا يؤمنون» ”نہیں، تمہارے رب کی قسم! وہ مومن نہیں ہوں گے۔“ (النساء : ۶۵) اسی سلسلے میں اتری۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Urwah that 'Abdullah bin Az-Zubair narrated to him that: A man among the Ansar disputed with Az-Zubair concerning a stream in Al-Harrah from which they both used to water their date palm trees. The Ansari said: "Let the water flow," but he (Az-Zubair) refused. They brought their dispute to the Messenger of Allah. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "Irrigate (your land), O Zubair, then let the water flow to your neighbor." The Ansari became angry and said: "O Messenger of Allah, is it because he is your cousin?" The face of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) changed color (because of anger) and he said: "O Zubair, irrigate (your land) then block the water until it flows back to the walls." Az-Zubair said: "I think that this Verse was revealed concerning this matter: 'But no, by your Lord, they can have no faith.