باب: ان سورتوں کا بیان جن کے ذریعے سے پناہ پکڑی جاتی ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: What was Narrated Concerning Al-Mu'awwidhatain (Two Surahs Seeking Refuge with Allah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5430.
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انھوں نے فرمایا: ایک دفعہ میں ایک جنگی سفر میں آپ کی سواری کی مہار پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: ”اے عقبہ! پڑھ۔“میں نے آپ کی طرف کان لگایا (تاکہ آپ جو فرمائیں‘وہ میں سن کر پڑھوں)۔ پھر کچھ دیر کے بعد فرمایا: ”اے عقبہ! پڑھ۔“ میں پھر متوجہ ہوا۔ آپ نے تیسری مرتبہ پھر یہی فرمایا۔ میں نے عرض کی: کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: سورۂ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾“ پھر آپ نے آخر تک سورت پڑھی۔ پھر آپ نے سورۂ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ آخر تک پڑھی۔ میں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے سورۂ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ آخر تک پڑھی۔ میں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”کسی شخص نے ان جیسی سورتوں یا کلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل نہیں کی۔“
تشریح:
یعنی کوئی اور سورت یا کلام پناہ حاصل کر نے کے سلسلے میں ان کے برابر نہیں چہ جائیکہ افضل ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه ابن خزيمة والحاكم) .
اسناده: حدثنا أحمد بن عمرو بن السَرْح: أخبرنا ابن وهب: أخبرني معاوية
عن للعلاء بن الحارث عن القاسم مولى معاوية عن عقبة بن عامر.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير القاسم- وهو أبو عبد الرحمن
صاحب أبي أمامة-، وهو صدوق، فالإسناد حسن؛ لولا أن العلاء بن الحارث كان
اختلط، لكنه قد توبع.
والحديث أخرجه النسائي (2/313) ... بإسناد المصنف.
(5/203)
وأخرجه أحمد (4/149- 150 و 153) ، وعنه الحاكم (1/240) ، وابن خزيمة
(535) من طرق أخرى عن معاوية بن صالح... به.
وتابعه ابن جابر عن القاسم أبي عبد الرحمن ... به: أخرجه الطحاوي في
المشكل (1/35) ، وأحمد (4/144) .
وتابعه أيضا علي بن يزيد عن القاسم... به نحوه؛ وزاد فيه: (قل هو الله
أحد) .
أخرجه أحمد (4/148) ؛ وعلي بن يزيد: هو الألهاني، ضعيف؛ لكنه لم
يتفرد بها، فقد أخرجه النسائي (2/312) من طريق عبد الله بن سليمان الأسلمي
عن معاذ بن عبد الله بن خبَثبٍ عن عقبة... به نحوه؛ وفيه: قال:
(قل هو الله أحد) و (قل أعوذ برب الفلق) و (قل أعوذ برب
الناس) ... لم يتعوذ الناس بمثلهن- أو لا يتَعوَذ بمثلهن، وفي رواية: ما تعوذ
بمثلهن أحد- .
وهو حسن بما قبله؛ بل هو صحيح، فقد وجدت له طريقاً عن عقبة بن
عامر... نحوه: أخرجه أحمد (4/158- 159) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5444
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5445
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5432
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے‘ انھوں نے فرمایا: ایک دفعہ میں ایک جنگی سفر میں آپ کی سواری کی مہار پکڑ کر آگے آگے چل رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: ”اے عقبہ! پڑھ۔“میں نے آپ کی طرف کان لگایا (تاکہ آپ جو فرمائیں‘وہ میں سن کر پڑھوں)۔ پھر کچھ دیر کے بعد فرمایا: ”اے عقبہ! پڑھ۔“ میں پھر متوجہ ہوا۔ آپ نے تیسری مرتبہ پھر یہی فرمایا۔ میں نے عرض کی: کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: سورۂ ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ﴾“ پھر آپ نے آخر تک سورت پڑھی۔ پھر آپ نے سورۂ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ آخر تک پڑھی۔ میں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے سورۂ ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ آخر تک پڑھی۔ میں بھی آپ کے ساتھ پڑھتا رہا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”کسی شخص نے ان جیسی سورتوں یا کلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل نہیں کی۔“
حدیث حاشیہ:
یعنی کوئی اور سورت یا کلام پناہ حاصل کر نے کے سلسلے میں ان کے برابر نہیں چہ جائیکہ افضل ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب ایک غزوہ میں، میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کی نکیل پکڑے آگے آگے چل رہا تھا تو اس وقت آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں آپ کی طرف متوجہ ہوا، پھر آپ نے فرمایا: ”عقبہ! کہو“، میں پھر متوجہ ہوا۔ پھر آپ نے تیسری بار فرمایا تو میں نے عرض کیا: کیا کہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پھر پوری سورت پڑھی، اس کے بعد «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» پوری پڑھی، میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، پھر آپ نے «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ» پوری پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑھی، اور فرمایا: ”ان جیسی کسی اور چیز کے ذریعہ کسی نے پناہ نہیں مانگی۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: پناہ طلب کرنے کے لیے ان دو سورتوں سے بڑھ کر کوئی اور ذکر یا دعا نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Uqbah bin 'Amir Al-Juhani said: "While I was leading the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) on his mount on a military campaign, he said: 'O 'Uqbah, say!' I listened, then he said: 'O 'Uqbah, say!' I listened, then he said it a third time. I said: 'What should I say?' He said: 'Say: He is Allah, (the) One...' and he recited the Surah to the end. Then he recited: 'Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of the daybreak...' and I recited it with him until the end. Then he recited: 'Say: I seek refuge with (Allah) the Lord of mankind...' and I recited it with him until the end. Then he said: 'No one ever sought refuge (with Allah) by means of anything like them.