Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Cowardice)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5445.
حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا کہ ہمارے والد محترم (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) ہمیں پانچ کلمات سکھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ دعا میں یہ کلمات پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بخل سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں ذلیل ترین عمر پاؤں۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب سے بچاؤ کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
تشریح:
(1) پناہ میں آنے کا مقصود بچاؤ ہے‘ یعنی اے اللہ! مجھے ان چیزوں سے بچا کر رکھنا۔ (2) ”ذلیل ترین عمر“جس میں انسان کی قوتیں جواب دے جائیں۔ انسان کلی طور پر محتاج بن جائے۔ نہ اپنے کام کا رہے نہ کسی کے کام کا‘ یعنی شدید تر ین بڑھاپا۔ (3) دنیا کے فتنے سے مراد گمراہی ہے جس پر عذاب قبر مرتب ہوتا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5459
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5460
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5447
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے‘ انھوں نے کہا کہ ہمارے والد محترم (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) ہمیں پانچ کلمات سکھایا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ دعا میں یہ کلمات پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بخل سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں بزدلی سے بچنے کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں ذلیل ترین عمر پاؤں۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں قبر کے عذاب سے بچاؤ کے لیے تیری پناہ میں آتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) پناہ میں آنے کا مقصود بچاؤ ہے‘ یعنی اے اللہ! مجھے ان چیزوں سے بچا کر رکھنا۔ (2) ”ذلیل ترین عمر“جس میں انسان کی قوتیں جواب دے جائیں۔ انسان کلی طور پر محتاج بن جائے۔ نہ اپنے کام کا رہے نہ کسی کے کام کا‘ یعنی شدید تر ین بڑھاپا۔ (3) دنیا کے فتنے سے مراد گمراہی ہے جس پر عذاب قبر مرتب ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سعد ؓ ہمیں پانچ باتیں سکھاتے تھے، کہتے تھے: رسول اللہ ﷺ ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگتے تھے، آپ فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» ”اے اللہ! میں کنجوسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، مجبوری و لاچاری والی عمر تک پہنچنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں، قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abudl-Malik bin 'Umair said: "I heard Mus'ab bin Sa'd (narrate) about his father: 'He used to tech us five things, which he said that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to recite in his supplication: 'Allahumma inni a'udhu bika minal-bukhli, wa a'udhu bika minal-jubni, wa a'udhu bika an uradda ila ardhalil-'umuri, wa a'udhu bika min fitnatid-dunya, wa a'udhu bika min 'adhabil-qabr (O Allah, I seek refuge in You from miserliness, and I seek refuge in You from cowardice, and I seek refuge in You from reaching the age of senility, and I seek refuge in You from the trials of this world, and I seek refuge in You from the torment of the grave).