Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Misguidance)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5486.
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ جب گھر سے باہر نکلتے تو یوں دعا فرماتے: ”اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔ اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں لغزش کر جاؤں یا گمراہ ہو جاؤں یا کسی پر ظلم کروں یا مظلوم بن جاؤں یا کسی سے نا مناسب سلوک کروں یا مجھ سے نا مناسب سلوک کیا جاۓ۔“ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ جب گھر سے باہر نکلتے تو یوں دعا فرماتے: ”اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔ اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں لغزش کر جاؤں یا گمراہ ہو جاؤں یا کسی پر ظلم کروں یا مظلوم بن جاؤں یا کسی سے نا مناسب سلوک کروں یا مجھ سے نا مناسب سلوک کیا جائے۔“
تشریح:
”نامناسب سلوک“ یہ ترجمہ ہے جہالت کا۔ جہالت علم کے مقابل ہے۔ جہالت سے جومفاسد پیدا ہو سکتے ہیں‘ ان سب کو جہالت ہی کہا جائے گا۔ حقوق العباد میں جہالت نا مناسب سلوک کا سبب بنتی ہے کیونکہ جب کسی کے حق کا علم نہ ہو گا تو اس کے ساتھ مناسب سلوک کیسے ہو گا؟
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5500
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5501
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5488
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ جب گھر سے باہر نکلتے تو یوں دعا فرماتے: ”اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔ اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں لغزش کر جاؤں یا گمراہ ہو جاؤں یا کسی پر ظلم کروں یا مظلوم بن جاؤں یا کسی سے نا مناسب سلوک کروں یا مجھ سے نا مناسب سلوک کیا جاۓ۔“ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبئ اکرم ﷺ جب گھر سے باہر نکلتے تو یوں دعا فرماتے: ”اللہ تعالیٰ کے نام کی برکت سے۔ اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ میں آتا ہوں کہ میں لغزش کر جاؤں یا گمراہ ہو جاؤں یا کسی پر ظلم کروں یا مظلوم بن جاؤں یا کسی سے نا مناسب سلوک کروں یا مجھ سے نا مناسب سلوک کیا جائے۔“
حدیث حاشیہ:
”نامناسب سلوک“ یہ ترجمہ ہے جہالت کا۔ جہالت علم کے مقابل ہے۔ جہالت سے جومفاسد پیدا ہو سکتے ہیں‘ ان سب کو جہالت ہی کہا جائے گا۔ حقوق العباد میں جہالت نا مناسب سلوک کا سبب بنتی ہے کیونکہ جب کسی کے حق کا علم نہ ہو گا تو اس کے ساتھ مناسب سلوک کیسے ہو گا؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے: «بِسْمِ اللَّهِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَزِلَّ أَوْ أَضِلَّ أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ»”اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، میرے رب! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں پھسل جاؤں، یا گمراہ ہو جاؤں، یا ظلم کروں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Umm Salamah that: When the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) went out of his house, he said: "Bismillahi Rabbi! A'udhu bika min an azilla aw adilla aw azlima aw uzlama, aw ajhala aw yujhala 'alayya (In the name of Allah, my Lord, I seek refuge in You from falling into error or going astray, or wrongdoing (others) or being wronged, and from behaving or being treated in an ignorant manner.