باب: وہ علت جس کی وجہ سے دو پھلوں کی مشترکہ نبیذ منع ہے کہ ایک دوسری سے مل کر قوی ہوجائے گی
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Mentioning the Reason Why These Mixtures are Forbidden, Which is That One of Them is Mor)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5563.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نبیذ میں دو چیزیں اکٹھی کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ ایک دوسری کو تیز کرے گی۔ میں نے ان سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کردیا۔ وہ اس گدر کھجور کی نبیذ کو ناپسند کرتے تھے جو ایک طرف سے پک چکی ہو، اس خطرے سے کہ وہ دو قسم کا پھل ہے۔ تو ہم اس کی ایک جانب کاٹ دیتے تھے۔
تشریح:
(1) ”تیز کرے گی“ یعنی دوقسم کے پھل ملنے سے تیزر پیدا ہوگی اور نشہ جلدی پیدا ہوگا، لہٰذا دوقسم کے پھلوں کو ملا کر نبیذ بنانا منع ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (2) فضیخ، یہ ایک قسم کی شراب تھی جو گدر کھجور سے بغیر آگ پر پکائے تیار کی جاتی تھی۔ یہ نشہ آور ہوتی تھی لہٰذا ممنوع ہے۔ (3) ”ایک طرف سے پک چکی ہو“ ایک طرف پکی اور ایک طرف سے کچی۔ گویا ایسی ایک کھجور بھی بظاہر دوقسم کا پھل ہے۔ گدر بھی اور رطب (تازہ پکی ہوئی کھجور) بھی، اس لیے ایسی کھجور کی نبیذ سے بھی پرہیز بہتر ہے جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔ اگر دونوں حصوں کو الگ الگ کرکے ایک حصے سے نبیذ بنائی جائے تو سرے سے کراہت والی بات ہی نہیں رہتی جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5577
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5578
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5565
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نبیذ میں دو چیزیں اکٹھی کرنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ ایک دوسری کو تیز کرے گی۔ میں نے ان سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے اس سے منع کردیا۔ وہ اس گدر کھجور کی نبیذ کو ناپسند کرتے تھے جو ایک طرف سے پک چکی ہو، اس خطرے سے کہ وہ دو قسم کا پھل ہے۔ تو ہم اس کی ایک جانب کاٹ دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”تیز کرے گی“ یعنی دوقسم کے پھل ملنے سے تیزر پیدا ہوگی اور نشہ جلدی پیدا ہوگا، لہٰذا دوقسم کے پھلوں کو ملا کر نبیذ بنانا منع ہے۔ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (2) فضیخ، یہ ایک قسم کی شراب تھی جو گدر کھجور سے بغیر آگ پر پکائے تیار کی جاتی تھی۔ یہ نشہ آور ہوتی تھی لہٰذا ممنوع ہے۔ (3) ”ایک طرف سے پک چکی ہو“ ایک طرف پکی اور ایک طرف سے کچی۔ گویا ایسی ایک کھجور بھی بظاہر دوقسم کا پھل ہے۔ گدر بھی اور رطب (تازہ پکی ہوئی کھجور) بھی، اس لیے ایسی کھجور کی نبیذ سے بھی پرہیز بہتر ہے جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کیا۔ اگر دونوں حصوں کو الگ الگ کرکے ایک حصے سے نبیذ بنائی جائے تو سرے سے کراہت والی بات ہی نہیں رہتی جیسا کہ حدیث میں ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نبیذ کے لیے ایسی دو چیزوں کو ملانے سے منع فرمایا کہ ان میں سے کوئی ایک دوسری کو تیزی سے نشہ آور بناتی ہے۔ میں نے آپ ﷺ سے فضیخ کے بارے میں پوچھا تو آپ نے مجھے اس سے منع فرمایا۔ آپ اس ادھ کچی کھجور کو بھی ناپسند فرماتے تھے جو ایک طرف سے پکنا شروع ہو رہی ہو، اس ڈر سے کہ وہ بھی گویا دو چیزیں ہیں۔ چنانچہ ہم اسے کاٹ کر پھینک دیتے تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جتنا حصہ پک جاتا اس کو نکال کر پھینک دیتے اور باقی حصے کی نبیذ بنا لیتے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Anas bin Malik (RA) said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade us to soak two things together when one is more potent than the other. I asked him about Fadikh (a drink made from fresh dates cut open) and he forbade it. He disliked the extra bit on Al-Busr, fearing that that might make it two things, so we used to cut it off.