قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ السَّاعَاتُ الَّتِي نُهِيَ عَنْ الصَّلَاةِ فِيهَا)

حکم : صحيح ، إلا قوله : " فإذا استوت قارنها فإذا زالت فارقها " 

559. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّمْسُ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا فَإِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا فَإِذَا زَالَتْ فَارَقَهَا فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ

مترجم:

559.

حضرت عبداللہ صنابحی ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان کا سینگ بھی ہوتا ہے۔ پھر جب سورج بلند ہوجاتا ہے تو شیطان اس سے دور ہوجاتا ہے۔ پھر جب سورج سر پر آجاتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ مل جاتا ہے اور جب سورج ڈھل جاتا ہے تو شیطان اس سے الگ ہوجاتا ہے۔ پھر جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو شیطان پھر اس سے آ ملتا ہے اور جب غروب ہو جاتا ہے تو شیطان اس سے دور ہوجاتا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے روکا ہے۔“