باب: چمڑے کے مشکیزوں میں نبیذ بنانے کی اجازت کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: The Permission Concerning Whatever of These Drinks is Made in a Water Skin)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5646.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نےان کو کدو کےبرتن، کھجور کی جڑ کے برتن، تارکول لگے برتن اور کٹے ہوئے منہ والے مشکیزے میں نبیذ بنانے سے روک دیا اور فرمایا: ”اپنے (معروف) مشکیزے میں نبیذ بناؤ اور اس کا منہ باندھ کر رکھو اور اسے میٹھی میٹھی پیو۔ ایک شخص نے کہا: ا ے اللہ کے رسول! مجھے اس جیسی (متغیر) نبیذ پنیے کی بھی اجازت دے دیجیے۔ آپ نےفرمایا: ”پھر توتو اسے ایسی (نشے والی) بنا لے گا۔“ آپ نے اسے بیان کرنے کے لیے ہاتھ سے اشارہ بھی فرمایا۔
تشریح:
(1) قبیلہ عبد القیس، بحرین کے رہنے والے تھے جو اس دور میں یمن میں شمار ہوتا تھا۔ یمن کے علاقے میں اس وقت نشہ آور مشروب بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے، اس لیے آپ نے ان کوخصوصی ہدایات ارشاد فرمائیں۔ (2) ”کٹے ہوئے منہ والے“ کیو نکہ منہ کٹا ہونے کی صورت میں وہ مٹکے جیسا بن جائے گا اور اس کا منہ باندھا نہیں جا سکے گا، لہٰذا اس میں نشے کا پتا نہیں چل سکے گا۔ منہ والے مشکیزے کا منہ باندھا جائے تو نبیذ میں نشہ پیدا ہونے کی صورت میں وہ مشکیزہ پھٹ جاتا ہے، لہٰذا نشے کا پتا چل جاتا ہے، اس لیے آپ نے نبیذ والے مشکیزے کا منہ باندھنے کا حکم دیا۔ (3) ”میٹھا میٹھا پیو“ یعنی اس کے ذائقے میں تبدیلی نہ آئی ہو کیو نکہ تبدیلی کی صورت میں نشے کا امکان ہے۔ (4) ”اجازت دیجیے“ اس شخص نے بھی اشارے میں بات کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اشارے سے جواب دیا۔ اس اشارے کا صحیح تعین تو ناممکن ہےمگر مفہوم وہی ہے جو ترجمے میں بیان کیا گیا کہ اس نے ممنوع یا کم ازکم مشکوک نبیذ پینے کی اجازت مانگی آپ نے نشہ یا نشے کے خطرے کی وجہ سے اجازت نہ دی۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5661
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5662
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5649
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نےان کو کدو کےبرتن، کھجور کی جڑ کے برتن، تارکول لگے برتن اور کٹے ہوئے منہ والے مشکیزے میں نبیذ بنانے سے روک دیا اور فرمایا: ”اپنے (معروف) مشکیزے میں نبیذ بناؤ اور اس کا منہ باندھ کر رکھو اور اسے میٹھی میٹھی پیو۔ ایک شخص نے کہا: ا ے اللہ کے رسول! مجھے اس جیسی (متغیر) نبیذ پنیے کی بھی اجازت دے دیجیے۔ آپ نےفرمایا: ”پھر توتو اسے ایسی (نشے والی) بنا لے گا۔“ آپ نے اسے بیان کرنے کے لیے ہاتھ سے اشارہ بھی فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) قبیلہ عبد القیس، بحرین کے رہنے والے تھے جو اس دور میں یمن میں شمار ہوتا تھا۔ یمن کے علاقے میں اس وقت نشہ آور مشروب بہت زیادہ استعمال ہوتے تھے، اس لیے آپ نے ان کوخصوصی ہدایات ارشاد فرمائیں۔ (2) ”کٹے ہوئے منہ والے“ کیو نکہ منہ کٹا ہونے کی صورت میں وہ مٹکے جیسا بن جائے گا اور اس کا منہ باندھا نہیں جا سکے گا، لہٰذا اس میں نشے کا پتا نہیں چل سکے گا۔ منہ والے مشکیزے کا منہ باندھا جائے تو نبیذ میں نشہ پیدا ہونے کی صورت میں وہ مشکیزہ پھٹ جاتا ہے، لہٰذا نشے کا پتا چل جاتا ہے، اس لیے آپ نے نبیذ والے مشکیزے کا منہ باندھنے کا حکم دیا۔ (3) ”میٹھا میٹھا پیو“ یعنی اس کے ذائقے میں تبدیلی نہ آئی ہو کیو نکہ تبدیلی کی صورت میں نشے کا امکان ہے۔ (4) ”اجازت دیجیے“ اس شخص نے بھی اشارے میں بات کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اشارے سے جواب دیا۔ اس اشارے کا صحیح تعین تو ناممکن ہےمگر مفہوم وہی ہے جو ترجمے میں بیان کیا گیا کہ اس نے ممنوع یا کم ازکم مشکوک نبیذ پینے کی اجازت مانگی آپ نے نشہ یا نشے کے خطرے کی وجہ سے اجازت نہ دی۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عبدالقیس کے وفد کو جب وہ آپ کے پاس آئے کدو کی تونبی اور لکڑی کے برتن، روغنی برتن اور منہ کھلے گہرے برتن سے روکا، اور فرمایا: ”مشک میں نبیذ تیار کرو اور اس کا منہ بند کر دو اور اسے میٹھا میٹھا پیو، ان میں سے کسی شخص نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے اس جیسے برتن کی اجازت دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: تو تمہیں اس جیسا چاہیئے اور آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس کی شدت اور تیزی بیان کرنے لگے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) forbade the delegation of 'Abdul-Qais, when they came to him, Ad-Dubba', An-Naqir, Al-Muzaffat, and large water-skins that are cut from the top and can no longer be closed. He said: 'Make Nabidh in your water-skins, and close them and drink it sweet.' One of them said: 'O Messenger of Allah, give me permission concerning something like this. He said: 'If you make it like this,' and he gestured with his hand, showing him how.