باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5687.
حضرت ابوالجویریہ جرمی سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کعبہ شریف سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ میں نے ان سے باذق کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا حضرت محمد ﷺ باذق (شراب) سے پہلے تشریف لے گئے (لیکن آپ کا فرمان موجود ہے) ہر نشہ آور مشروب حرام ہے۔ ابوالجویریہ نے کہا کہ میں پہلا عربی تھا جس نے ان سے باذق کے بارے میں پوچھا۔
تشریح:
یہ اور آئندہ روایات یہ بتانے کے لیے لائی گئی ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہر نشہ آور مشروب کو حرام سمجھتے تھے خواہ وہ خمر ہو یا کچھ اور۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5702
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5703
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5690
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابوالجویریہ جرمی سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کعبہ شریف سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے کہ میں نے ان سے باذق کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا حضرت محمد ﷺ باذق (شراب) سے پہلے تشریف لے گئے (لیکن آپ کا فرمان موجود ہے) ہر نشہ آور مشروب حرام ہے۔ ابوالجویریہ نے کہا کہ میں پہلا عربی تھا جس نے ان سے باذق کے بارے میں پوچھا۔
حدیث حاشیہ:
یہ اور آئندہ روایات یہ بتانے کے لیے لائی گئی ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہر نشہ آور مشروب کو حرام سمجھتے تھے خواہ وہ خمر ہو یا کچھ اور۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوالجویریہ جرمی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ سے «باذق» (بادہ) کے بارے میں پوچھا، وہ کعبے سے پیٹھ لگائے بیٹھے تھے، چنانچہ وہ بولے: محمد (ﷺ) «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے چلے گئے (یا پہلے ہی اس کا حکم فرما گئے کہ) جو مشروب نشہ لائے، وہ حرام ہے۔ وہ (جرمی) کہتے ہیں: میں عرب کا سب سے پہلا شخص تھا جس نے باذق کے بارے میں پوچھا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «باذق» : بادہ کا معرب ہے جو فارسی لفظ ہے، انگور کے شیرے کو تھوڑا سا جوش دے کر ایک خاص قسم کا مشروب تیار کرتے ہیں۔ یہ مشروب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں نہیں تھا، لیکن ہر نشہ لانے والے کے بارے میں آپ کا فرمان اس پر بھی صادق آتا ہے، اور آپ کا یہ بھی فرمان ہے کہ جس مشروب کا زیادہ حصہ نشہ لائے اس کا تھوڑا حصہ بھی حرام ہے، تو کیسے یہ بات صحیح ہو سکتی ہے کہ ”معروف شراب“ کے سوا دیگر مشروب کی وہی مقدار حرام ہے جو نشہ لائے۔؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Al-Juwairiyah Al-Jarmi said: "I asked Ibn 'Abbas, when he was leaning back against the Ka'bah, about Badhaq (a drink made from the juice of grapes slightly boiled). He said: 'Muhammad came before Badhaq (i.e., it was not known during his time), but everything that intoxicates in unlawful.'" He said: "I was the first of the 'Arabs to ask him.