باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5691.
حضرت ابو حمزہ نے کہا میں حضرت ابن عباس ؓ اور لوگوں (سائلین) کے درمیان ترجمانی کا فریضہ انجام دیا کرتا تھا۔ ایک عورت ان کے پاس آئی اور مٹکے نبیذ کے بارے میں پوچھنے لگی۔ انھوں نے اس سے منع فرمایا۔ میں نے کہا: اے ابو عباس! میں سبز روغنی مٹکے میں میٹھی نبیذ بناتا ہوں، پھر اس میں سے پیتا ہوں تو میرے پیٹ میں گڑ گڑ ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسی نبیذ مت پی، اگرچہ وہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
تشریح:
(1) سوال کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذائقے میں تو کوئی تلخی نہیں ہوتی بلکہ خالص میٹھا ہوتا ہے اور یہ نشانی ہے اس میں نشہ نہ پیدا ہونے کی مگر پیٹ میں گڑ گڑ سے شک پڑتا ہے کہ اس میں نشہ ہے کیونکہ یہ تلخی اس کی دلیل ہے۔ جواب کا مفاد یہ ہے کہ ایسی مشکوک نبیذ کی بھی اجازت نہیں دے رہے وہ نشہ آور کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔ (2) ”ابو عباس“ یہ بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے اگرچہ وہ اس کنیت سے زیادہ مشہور نہیں ہوئے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5706
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5707
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5694
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابو حمزہ نے کہا میں حضرت ابن عباس ؓ اور لوگوں (سائلین) کے درمیان ترجمانی کا فریضہ انجام دیا کرتا تھا۔ ایک عورت ان کے پاس آئی اور مٹکے نبیذ کے بارے میں پوچھنے لگی۔ انھوں نے اس سے منع فرمایا۔ میں نے کہا: اے ابو عباس! میں سبز روغنی مٹکے میں میٹھی نبیذ بناتا ہوں، پھر اس میں سے پیتا ہوں تو میرے پیٹ میں گڑ گڑ ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسی نبیذ مت پی، اگرچہ وہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
حدیث حاشیہ:
(1) سوال کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذائقے میں تو کوئی تلخی نہیں ہوتی بلکہ خالص میٹھا ہوتا ہے اور یہ نشانی ہے اس میں نشہ نہ پیدا ہونے کی مگر پیٹ میں گڑ گڑ سے شک پڑتا ہے کہ اس میں نشہ ہے کیونکہ یہ تلخی اس کی دلیل ہے۔ جواب کا مفاد یہ ہے کہ ایسی مشکوک نبیذ کی بھی اجازت نہیں دے رہے وہ نشہ آور کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔ (2) ”ابو عباس“ یہ بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے اگرچہ وہ اس کنیت سے زیادہ مشہور نہیں ہوئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوجمرہ کہتے ہیں کہ میں ابن عباس ؓ اور عربی سے ناواقف لوگوں کے درمیان ترجمہ کر رہا تھا، اتنے میں ان کے پاس ایک عورت لاکھی برتن کی نبیذ کے بارے میں مسئلہ پوچھنے آئی تو انہوں نے اس سے منع کیا، میں نے عرض کیا: ابوعباس! میں ایک سبز لاکھی میں میٹھی نبیذ تیار کرتا اور اسے پیتا ہوں، اس سے میرے پیٹ میں ریاح بنتی ہے، انہوں نے کہا: اسے مت پیو اگرچہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”ابوعباس“ یعنی آپ کے سب سے بڑے لڑکے کا نام ”عباس“ تھا، انہی کے نام سے آپ کی کنیت ”ابوعباس“ تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hamzah said: "I used to interpret between Ibn 'Abbas and the people. A woman came to him and asked him about Nabidh made in earthenware jars, and he forbade it. I said: 'O Abu 'Abbas, I make a sweet Nabidh in a green earthenware jar; when I drink it, my stomach makes noises.' He said: 'Do not drink it even if it is sweeter than honey.