باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5694.
حضرت ابن عمر ؓ نے کہا میں نے دیکھا: کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس پیالہ لے کر آیا۔ اس میں نبیذ تھی جب کہ رسول اللہ ﷺ اس وقت رکن کے پاس تھے۔ اس نے پیالہ آپ کو پکڑا دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ مبارک کی طرف برھایا تو آپ نے اسے تلخ محسوس کیا اور اسے واپس کردیا۔ لوگوں میں ایک آدمی نے آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس (پیالے والے) آدمی کو میرے پاس لاؤ۔“ اسے لایا گیا تو آپ نے اس سے پیالہ پکڑا۔ پھر کچھ پانی منگوا کر اس میں ڈالا۔ پھر اسے اپنے دہن مبارک کی طرف بڑھایا لیکن پھر تیوری سی چڑھائی۔ پھر اور پانی منگوایا اور اس میں ڈالا۔ پھر فرمایا: ”جب ان برتنوں کی نبیذ میں نشہ اور تلخی پیدا ہونے لگے تو اس کی تیزی کو پانی سے توڑ لیا کرو۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5709
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5710
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5697
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن عمر ؓ نے کہا میں نے دیکھا: کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس پیالہ لے کر آیا۔ اس میں نبیذ تھی جب کہ رسول اللہ ﷺ اس وقت رکن کے پاس تھے۔ اس نے پیالہ آپ کو پکڑا دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ مبارک کی طرف برھایا تو آپ نے اسے تلخ محسوس کیا اور اسے واپس کردیا۔ لوگوں میں ایک آدمی نے آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس (پیالے والے) آدمی کو میرے پاس لاؤ۔“ اسے لایا گیا تو آپ نے اس سے پیالہ پکڑا۔ پھر کچھ پانی منگوا کر اس میں ڈالا۔ پھر اسے اپنے دہن مبارک کی طرف بڑھایا لیکن پھر تیوری سی چڑھائی۔ پھر اور پانی منگوایا اور اس میں ڈالا۔ پھر فرمایا: ”جب ان برتنوں کی نبیذ میں نشہ اور تلخی پیدا ہونے لگے تو اس کی تیزی کو پانی سے توڑ لیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالملک بن نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر ؓ نے کہا: میں نے ایک شخص کو دیکھا، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک پیالہ لایا اس میں نبیذ تھی۔ آپ رکن (حجر اسود) کے پاس کھڑے تھے اور آپ کو وہ پیالہ دے دیا۔ آپ نے اسے اپنے منہ تک اٹھایا تو دیکھا کہ وہ تیز ہے، آپ نے اسے لوٹا دیا، آپ سے لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”بلاؤ اس شخص کو“، اس کو بلایا گیا، آپ نے اس سے پیالا لے لیا پھر پانی منگایا اور اس میں ڈال دیا، پھر منہ سے لگایا تو پھر منہ بنایا اور پھر پانی منگا کر اس میں ملایا۔ پھر فرمایا: ”جب ان برتنوں میں کوئی مشروب تمہارے لیے تیز ہو جائے تو اس کی تیزی کو پانی سے مٹاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar said: "While he was at the Rukn, I saw a man bring a cup to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) in which there was Nabidh. He gave the cup to him and he raised it to his mouth, but he found it to be strong, so he gave it back to him and a man among the people said: 'O Messenger of Allah, is it unlawful?' He said: 'Bring the man to me.' So he was brought to him. He took the cup from him and called for water. He poured it into the cup, which he raised to his mouth and frowned. Then he called for more water and poured it into it. Then he said: 'When these vessels become strong in taste, pour water on them to weaken them.