قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ ذِكْرِ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ السُّكْرِ)

حکم : ضعیف الإسناد

ترجمة الباب:

5703 .   أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ عَطِشَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ فَاسْتَسْقَى فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ مِنْ السِّقَايَةِ فَشَمَّهُ فَقَطَّبَ فَقَالَ عَلَيَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ فَصَبَّ عَلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقَالَ رَجُلٌ أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَهَذَا خَبَرٌ ضَعِيفٌ لِأَنَّ يَحْيَى بْنَ يَمَانٍ انْفَرَدَ بِهِ دُونَ أَصْحَابِ سُفْيَانَ وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ لَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ لِسُوءِ حِفْظِهِ وَكَثْرَةِ خَطَئِهِ

سنن نسائی:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5703.   حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو کعبہ شریف کا طواف کرتے ہوئے پیاس لگ گئی۔ آپ نے پانی مانگا تو آپ کے پاس مشکیزے میں سے نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا تو تیوری چڑھائی اور فرمایا: ”میرے پاس زمزم کے پانی کا ایک ڈول لاؤ۔“ پھر آپ نے وہ پانی اس ڈالا اور نوش فرما لیا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اور(امام نسائیؒ نے) فرمایا: یہ حدیث بھی ضعیف ہے کیونکہ حضرت سفیان ثوری کے شاگردوں میں سے صرف یحییٰ بن یمان ہی اس کو بیان کرتا ہے۔ لیکن اس کا حافظہ خراب تھا اور وہ بہت غلطیاں کرتا تھا، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت قابل حجت نہیں۔