باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5703.
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو کعبہ شریف کا طواف کرتے ہوئے پیاس لگ گئی۔ آپ نے پانی مانگا تو آپ کے پاس مشکیزے میں سے نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا تو تیوری چڑھائی اور فرمایا: ”میرے پاس زمزم کے پانی کا ایک ڈول لاؤ۔“ پھر آپ نے وہ پانی اس ڈالا اور نوش فرما لیا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اور(امام نسائیؒ نے) فرمایا: یہ حدیث بھی ضعیف ہے کیونکہ حضرت سفیان ثوری کے شاگردوں میں سے صرف یحییٰ بن یمان ہی اس کو بیان کرتا ہے۔ لیکن اس کا حافظہ خراب تھا اور وہ بہت غلطیاں کرتا تھا، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت قابل حجت نہیں۔
تشریح:
یہ پانچویں روایت جس سے احناف نے استدلال کیا ہے۔ دراصل یہ اور چوتھی روایت ایک ہی ہیں اور ہیں بھی دونوں ضعیف۔ استدلال یوں ہے کہ وہ نبیذ نشہ آور تھی۔ آپ نے تیوری چڑھائی اور پانی ملایا، حالانکہ ممکن ہے کہ وہ زیادہ گاڑھی ہو اور آپ زیادہ گاڑھی پسند نہ فرماتے ہوں یا اس کی بو ناگوار ہو۔ پانی ملانے سے وہ پتلی ہوگئی اور اسے پینا آسان ہوگیا۔ ناگوار بو بھی ختم ہوگئی۔ کیا ضروری ہے کہ اس میں نشہ ہی مانا جائے اور پھر اس سے صحیح روایا ت کے خلاف استدلال کیا جائے خصوصاً جب کہ یہ روایت ضعیف بھی ہے۔ اس قسم کی روایت سے وہ مفہوم مراد لینا چاہیے جو صحیح ترین روایات کے مطابق ہو یا پھر انھیں چھوڑ دیا جائے جیسا کہ محدثین کا طریقہ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5718
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5719
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5706
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کو کعبہ شریف کا طواف کرتے ہوئے پیاس لگ گئی۔ آپ نے پانی مانگا تو آپ کے پاس مشکیزے میں سے نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا تو تیوری چڑھائی اور فرمایا: ”میرے پاس زمزم کے پانی کا ایک ڈول لاؤ۔“ پھر آپ نے وہ پانی اس ڈالا اور نوش فرما لیا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اور(امام نسائیؒ نے) فرمایا: یہ حدیث بھی ضعیف ہے کیونکہ حضرت سفیان ثوری کے شاگردوں میں سے صرف یحییٰ بن یمان ہی اس کو بیان کرتا ہے۔ لیکن اس کا حافظہ خراب تھا اور وہ بہت غلطیاں کرتا تھا، اس لیے اس کی بیان کردہ روایت قابل حجت نہیں۔
حدیث حاشیہ:
یہ پانچویں روایت جس سے احناف نے استدلال کیا ہے۔ دراصل یہ اور چوتھی روایت ایک ہی ہیں اور ہیں بھی دونوں ضعیف۔ استدلال یوں ہے کہ وہ نبیذ نشہ آور تھی۔ آپ نے تیوری چڑھائی اور پانی ملایا، حالانکہ ممکن ہے کہ وہ زیادہ گاڑھی ہو اور آپ زیادہ گاڑھی پسند نہ فرماتے ہوں یا اس کی بو ناگوار ہو۔ پانی ملانے سے وہ پتلی ہوگئی اور اسے پینا آسان ہوگیا۔ ناگوار بو بھی ختم ہوگئی۔ کیا ضروری ہے کہ اس میں نشہ ہی مانا جائے اور پھر اس سے صحیح روایا ت کے خلاف استدلال کیا جائے خصوصاً جب کہ یہ روایت ضعیف بھی ہے۔ اس قسم کی روایت سے وہ مفہوم مراد لینا چاہیے جو صحیح ترین روایات کے مطابق ہو یا پھر انھیں چھوڑ دیا جائے جیسا کہ محدثین کا طریقہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابومسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کعبے کے پاس پیاسے ہو گئے، تو آپ نے پانی طلب کیا۔ آپ کے پاس مشکیزہ میں بنی ہوئی نبیذ لائی گئی۔ آپ نے اسے سونگھا اور منہ ٹیڑھا کیا (ناپسندیدگی کا اظہار کیا) فرمایا: ”میرے پاس زمزم کا ایک ڈول لاؤ“، آپ نے اس میں تھوڑا پانی ملایا پھر پیا، ایک شخص بولا: اللہ کے رسول! کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں۔“ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یہ ضعیف ہے، اس لیے کہ یحییٰ بن یمان اس کی روایت میں اکیلے ہیں، سفیان کے دوسرے تلامذہ نے اسے روایت نہیں کیا۔ اور یحییٰ بن یمان کی حدیث سے دلیل نہیں لی جا سکتی اس لیے کہ ان کا حافظہ ٹھیک نہیں اور وہ غلطیاں بہت کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Mas'ud said: "The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) became thirsty around the Ka'bah so he called for a drink. Some Nabidh was brought in a water skin and he smelled it and frowned. He said: 'Bring me a bucket of Zamzam (water).' He poured it over it and drank some. A man said: 'Is it unlawful, O Messenger of Allah?' He said: 'No.