باب: وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے
)
Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Reports Used by Those Who Permit the Drinking of Intoxicants)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5704.
حضرت ا بو ہریرہ ؓ نے کہا: مجھے علم تھا کہ رسول اللہ ﷺ ان دنوں روزے رکھا کرتے ہیں، اس لیے میں نے کدو کے برتن میں نبیذ بنا کر آپ کی افطاری کے لیے الگ رکھ چھوڑی۔ جب شام ہوئی تو میں اسے اٹھائے آپ کے پاس حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے علم تھا کہ آج آپ روزے سے ہیں تو میں نے یہ نبیذ آپ کی افطاری کے لیے رکھی ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اے ابو ہریرہ! یہ میرے پاس لاؤ۔“ میں نے وہ آپ کو پیش کی تو وہ ابل رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے پکڑو اور دیوار پر دے مار۔ یہ تو ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ تعالی اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔“ ان لوگوں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کے (آئندہ مذکور) فعل سے بھی استدلال کیا ہے۔
تشریح:
(1) حدیث کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث: ۵۶۱۳۔ (2) ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ تو نشہ آور نبیذ کو دیوار پر دے مارتے تھے۔ آپ سے یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ اس میں پانی ملا کر اسی پی لیں بلکہ آپ تو اسے کافروں کا مشروب قرار دے رہے ہیں، لہٰذا حدیث ۵۷۰۶ درست نہیں کیونکہ یہ صحیح روایات کے خلاف ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5719
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5720
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5707
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ا بو ہریرہ ؓ نے کہا: مجھے علم تھا کہ رسول اللہ ﷺ ان دنوں روزے رکھا کرتے ہیں، اس لیے میں نے کدو کے برتن میں نبیذ بنا کر آپ کی افطاری کے لیے الگ رکھ چھوڑی۔ جب شام ہوئی تو میں اسے اٹھائے آپ کے پاس حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے علم تھا کہ آج آپ روزے سے ہیں تو میں نے یہ نبیذ آپ کی افطاری کے لیے رکھی ہوئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اے ابو ہریرہ! یہ میرے پاس لاؤ۔“ میں نے وہ آپ کو پیش کی تو وہ ابل رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے پکڑو اور دیوار پر دے مار۔ یہ تو ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ تعالی اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔“ ان لوگوں نے حضرت عمر بن خطاب ؓ کے (آئندہ مذکور) فعل سے بھی استدلال کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) حدیث کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث: ۵۶۱۳۔ (2) ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ تو نشہ آور نبیذ کو دیوار پر دے مارتے تھے۔ آپ سے یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ اس میں پانی ملا کر اسی پی لیں بلکہ آپ تو اسے کافروں کا مشروب قرار دے رہے ہیں، لہٰذا حدیث ۵۷۰۶ درست نہیں کیونکہ یہ صحیح روایات کے خلاف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
خالد بن حسین کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ ؓ کو کہتے ہوئے سنا: مجھے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ روزہ رکھے ہوئے ہیں ان دنوں میں جن میں رکھا کرتے تھے۔ تو میں نے ایک بار آپ کے روزہ افطار کرنے کے لیے کدو کی تونبی میں نبیذ بنائی، جب شام ہوئی تو میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ اس دن روزہ رکھتے ہیں تو میں آپ کے افطار کے لیے نبیذ لایا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”میرے قریب لاؤ“، چنانچہ اسے میں نے آپ کی طرف بڑھائی تو وہ جوش مار رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور دیوار سے مار دو اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ یوم آخرت پر۔“ «وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ» ان کی ایک اور دلیل عمر بن خطاب ؓ کا عمل بھی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said: "I knew that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was fasting on certain days, so I prepared some Nabidh for him to break his fast, and made it in a gourd. When evening came I brought it to him, and said: 'O Messenger of Allah, I knew that you were fasting today, so I prepared this Nabidh for you to break your fast.' He said: 'Bring it to me, O Abu Hurairah.' I brought it to him, and it turned out to be something bubbling. He said: 'Take this and throw it against the wall (throw it away), for this is the drink of one who does not believe in Allah or the Last Day.