Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: It is Disliked to Sell Juice)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5713.
حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ (والد محترم ) حضرت سعد ؓ کی ملکیت میں انگور کی بہت سی بیلیں اور درخت تھے۔ وہاں انھوں نے ایک شخص کو بطور ذمہ دار ناظم رکھا ہوا تھا۔ ایک سال بہت پھل لگا۔ ناظم نے ان کو لکھا مجھے خطرہ ہے انگور ضائع ہوجائیں گے۔ اگر آپ اجازت دیں تو ہم ان کا جوس نکال لیں۔ حضرت سعد ؓ نے اسے جواب میں لکھا جب میرا یہ ضط تیرے پاس پہنچے تو میری زمین سے نکل جانا۔ اللہ کی قسم! آج کے بعد میں تجھے کسی معمولی چیز کا بھی ذمہ دار نہیں بناؤں گا۔ اور واقعتاً انھوں نے اسے اپنی زمین سے معزول کردیا۔
تشریح:
انگور کا جوس عموماً شراب اور دیگر نشہ آور مشروب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جوس نکال کر بیچنا شراب کے بنانے میں تعاون ہے اس لیے حضرت سعد نے صرف اس تجویز پر اپنے ناظم کو معزول فرما دیا۔ آخر صحابی رسول تھے۔ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ حضرت عمر کے منتخب کردہ گورنر تھے۔ وہ کیسے برداشت کرسکتے تھے کہ ان کے باغ کا پھل شراب بنانے میں استعمال ہو؟ رضي الله عنه وأرضاه۔ البتہ جوس سے کوئی حلال چیز تیار کرنی ہو تو جوس نکالا جاسکتا ہےاور قابل اعتماد لوگوں کو بیچا بھی جاسکتا ہے مثلاً طلاء جو نشہ نہ دے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5728
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5729
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5716
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ (والد محترم ) حضرت سعد ؓ کی ملکیت میں انگور کی بہت سی بیلیں اور درخت تھے۔ وہاں انھوں نے ایک شخص کو بطور ذمہ دار ناظم رکھا ہوا تھا۔ ایک سال بہت پھل لگا۔ ناظم نے ان کو لکھا مجھے خطرہ ہے انگور ضائع ہوجائیں گے۔ اگر آپ اجازت دیں تو ہم ان کا جوس نکال لیں۔ حضرت سعد ؓ نے اسے جواب میں لکھا جب میرا یہ ضط تیرے پاس پہنچے تو میری زمین سے نکل جانا۔ اللہ کی قسم! آج کے بعد میں تجھے کسی معمولی چیز کا بھی ذمہ دار نہیں بناؤں گا۔ اور واقعتاً انھوں نے اسے اپنی زمین سے معزول کردیا۔
حدیث حاشیہ:
انگور کا جوس عموماً شراب اور دیگر نشہ آور مشروب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جوس نکال کر بیچنا شراب کے بنانے میں تعاون ہے اس لیے حضرت سعد نے صرف اس تجویز پر اپنے ناظم کو معزول فرما دیا۔ آخر صحابی رسول تھے۔ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔ حضرت عمر کے منتخب کردہ گورنر تھے۔ وہ کیسے برداشت کرسکتے تھے کہ ان کے باغ کا پھل شراب بنانے میں استعمال ہو؟ رضي الله عنه وأرضاه۔ البتہ جوس سے کوئی حلال چیز تیار کرنی ہو تو جوس نکالا جاسکتا ہےاور قابل اعتماد لوگوں کو بیچا بھی جاسکتا ہے مثلاً طلاء جو نشہ نہ دے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مصعب بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ سعد کے انگور کے باغ تھے اور ان میں بہت انگور ہوتے تھے۔ اس (باغ) میں ان کی طرف سے ایک نگراں رہتا تھا، ایک مرتبہ باغ میں بکثرت انگور لگے، نگراں نے انہیں لکھا: مجھے انگوروں کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے، اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں ان کا رس نکال لوں؟، تو سعد ؓ نے اسے لکھا: جب میرا یہ خط تم تک پہنچے تو تم میرے اس ذریعہ معاش (باغ) کو چھوڑ دو، اللہ کی قسم! اس کے بعد تم پر کسی چیز کا اعتبار نہیں کروں گا، چنانچہ انہوں نے اسے اپنے باغ سے ہٹا دیا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : نگراں کا مقصد تھا کہ رس نکال کر بیچ دوں، تو شاید اس وقت زیادہ تر خریدنے والے اس رس سے شراب بناتے ہوں گے، اس لیے سعد رضی اللہ عنہ نے جوس نکال کر بیچنے کو ناپسند کیا، ورنہ صرف رس میں نشہ نہ ہو تو پیا جا سکتا ہے، اور اس کو خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Mus'ab bin Sa'd said: "Sa'd had many grapevines and he had someone looking after them for him. (The vines) bore many grapes, and that man wrote to him (saying): 'I am afraid that the grapes will be wasted; what do you think if I squeeze them to make juice? Sa'd wrote to him (saying): 'When this letter of mine reaches you, leave my land, for by Allah I cannot trust you with anything ever agin.' So he made him leave his land.