Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Different Reports From Ibrahim Concerning Nabidh)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5749.
حضرت ابو مسکین سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابراہیم نخعی سے پوچھا کہ ہم شراب یا طلاء کی باقی ماندہ تلچھٹ کو لیکر اسے صاف کرتے ہیں، پھر اس میں منقیٰ بھگو کر تین د ن تک پڑا رہنے دیتے ہیں، پھر اسے صاف کرکے چھوڑتے ہیں حتیٰ کہ وہ تیار ہو جاتی ہے، پھر ہم اسے پی لیتے ہیں۔ (کیا یہ درست ہے؟) انھوں نے کہا کہ مکروہ اور ناجائز ہے۔
تشریح:
مکروہ دو قسم کا ہوتا ہے مکروہ تحریمی اور مکروہ تنزیہی۔ مکروہ تحریمی کرام کی طرح ہی ہوتا ہے۔ اگر یہاں مکروہ سے مکروہ تحریمی ہو تو یہ صحیح ہے اور حضرت ابراہیم کے سابقہ اقوال کے مطابق ہے۔ اسی معنیٰ کو ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ شراب کی تلچھٹ بھی شراب کی طرح حرام ہے۔ اس میں بھی شراب کے اثرات ہوتے ہیں لہٰذا جس نبیذ میں وہ شامل ہوگی وہ بھی حرام ہوگی کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی حرام ہے۔ اور اگر اس سے مکروہ تنزیہی مراد ہو کہ اس سے پرہیز بہتر ہے تو پھر یہ احناف کے مشہور قول کے مطابق ہوگا کہ شراب کے علاوہ دیگر نشہ آور مشروب نشے سے کم استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5764
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5765
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5752
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابو مسکین سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابراہیم نخعی سے پوچھا کہ ہم شراب یا طلاء کی باقی ماندہ تلچھٹ کو لیکر اسے صاف کرتے ہیں، پھر اس میں منقیٰ بھگو کر تین د ن تک پڑا رہنے دیتے ہیں، پھر اسے صاف کرکے چھوڑتے ہیں حتیٰ کہ وہ تیار ہو جاتی ہے، پھر ہم اسے پی لیتے ہیں۔ (کیا یہ درست ہے؟) انھوں نے کہا کہ مکروہ اور ناجائز ہے۔
حدیث حاشیہ:
مکروہ دو قسم کا ہوتا ہے مکروہ تحریمی اور مکروہ تنزیہی۔ مکروہ تحریمی کرام کی طرح ہی ہوتا ہے۔ اگر یہاں مکروہ سے مکروہ تحریمی ہو تو یہ صحیح ہے اور حضرت ابراہیم کے سابقہ اقوال کے مطابق ہے۔ اسی معنیٰ کو ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ شراب کی تلچھٹ بھی شراب کی طرح حرام ہے۔ اس میں بھی شراب کے اثرات ہوتے ہیں لہٰذا جس نبیذ میں وہ شامل ہوگی وہ بھی حرام ہوگی کیونکہ شراب کا ایک قطرہ بھی حرام ہے۔ اور اگر اس سے مکروہ تنزیہی مراد ہو کہ اس سے پرہیز بہتر ہے تو پھر یہ احناف کے مشہور قول کے مطابق ہوگا کہ شراب کے علاوہ دیگر نشہ آور مشروب نشے سے کم استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابومسکین کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم نخعی سے پوچھا: ہم لوگ خمر (شراب) یا طلاء کا تل چھٹ لیتے ہیں، پھر اسے صاف کر کے اس میں تین روز تک کشمش بھگوتے ہیں، پھر ہم اسے صاف کرتے ہیں، پھر اسے چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ اپنی حد کو پہنچ جائے، پھر ہم اسے پیتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ مکروہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Al-Miskin said: "I asked Ibrahim: 'We take the dregs of Khamr or Tila' (thickened grape juice) and clean them, then we soak it with raisins for three days, then we strain it and leave it until it matures, then we drink it.' He said: 'That is Makruh.