Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Different Reports From Ibrahim Concerning Nabidh)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5750.
حضرت ابن شبرمہ نے کہا: اللہ تعالی حضرت ابراہیم (نخعی) پر رحم فرمائے کہ لوگوں نے (نشہ آور) نبیذ کے بارے میں سختی کی ہے مگر حضرت ابراہیم نے اس کے پینے کی رخصت دی ہے۔
تشریح:
(1) اس روایت سے (سابقہ روایات کے برعکس) یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی کا مسلک عام نشہ آور شراب کے بارے میں عام احناف والا تھا کہ اسے نشے سے کم کم پینا جائز ہے مگر یاد رہے کہ اس روایت کے ناقل وہی ابن شبرمہ ہیں جنھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے۔ (دیکھیے، روایت: ۵۶۸۹) جسے امام نسائی ؒ نے ضعیف قراردیا ہے لہٰذا اس روایت کو بھی معتبر نہیں قراردیا جا سکتا خصوصاً جب کہ سختی کرنے والے لوگ صحابہ اورتابعین ہیں۔ اورصحیح احادیث میں بھی ان کے ساتھ ہیں۔ اور اگر حضرت ابراہیم نشہ آور نبیذ کو تھوڑی مقدار میں پینا جائز سمجھتے تھے (جیسا کہ آئندہ روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے) تو ان کی بات صحابہ اور جمہور تابعین کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی خصوصاً جب کہ صحیح احادیث بھی اس قول کے خلاف ہیں۔ تفصیلات گزشتہ صفحات میں ذکر ہوچکی ہیں۔ (2) ”رحم فرمائے“ یہ الفاظ بطور افسوس ہیں نہ کہ تحسین کیونکہ حضرت ابن شبرمہ خود ایسے مشروب کو جائز نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ (دیکھیے حدیث: ۵۷۶۱)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5765
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5766
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5753
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت ابن شبرمہ نے کہا: اللہ تعالی حضرت ابراہیم (نخعی) پر رحم فرمائے کہ لوگوں نے (نشہ آور) نبیذ کے بارے میں سختی کی ہے مگر حضرت ابراہیم نے اس کے پینے کی رخصت دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت سے (سابقہ روایات کے برعکس) یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی کا مسلک عام نشہ آور شراب کے بارے میں عام احناف والا تھا کہ اسے نشے سے کم کم پینا جائز ہے مگر یاد رہے کہ اس روایت کے ناقل وہی ابن شبرمہ ہیں جنھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے۔ (دیکھیے، روایت: ۵۶۸۹) جسے امام نسائی ؒ نے ضعیف قراردیا ہے لہٰذا اس روایت کو بھی معتبر نہیں قراردیا جا سکتا خصوصاً جب کہ سختی کرنے والے لوگ صحابہ اورتابعین ہیں۔ اورصحیح احادیث میں بھی ان کے ساتھ ہیں۔ اور اگر حضرت ابراہیم نشہ آور نبیذ کو تھوڑی مقدار میں پینا جائز سمجھتے تھے (جیسا کہ آئندہ روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے) تو ان کی بات صحابہ اور جمہور تابعین کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی خصوصاً جب کہ صحیح احادیث بھی اس قول کے خلاف ہیں۔ تفصیلات گزشتہ صفحات میں ذکر ہوچکی ہیں۔ (2) ”رحم فرمائے“ یہ الفاظ بطور افسوس ہیں نہ کہ تحسین کیونکہ حضرت ابن شبرمہ خود ایسے مشروب کو جائز نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ (دیکھیے حدیث: ۵۷۶۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن شبرمہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم نخعی پر رحم کرے، لوگ نبیذ کے سلسلے میں سختی کرتے ہیں اور وہ اس کی اجازت دیتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn Shubrumah said: "May Allah have mercy on Ibrahim. Other scholars had strict views on Nabidh but he was lenient.