Sunan-nasai:
The Book of Drinks
(Chapter: Mentioning the Permissible Drinks)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5758.
حضرت جریر نے فرمایا: حضرت ابن شبرمہ پانی اور دودھ کے علاوہ کوئی مشروب نہیں پیتے تھے۔
تشریح:
(1) مقصود نبیذ کی نفی ہے کیونکہ اس میں نشے کا امکان ہوتا ہے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی مشکوک مشروب پیئیں۔ یہ ان کا کمال تقویٰ ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ حضرت ابن شبرمہ نبیذ کو جب اس میں نشہ ہو جائز نہیں سمجھتے لہٰذا روایت ۵۷۵۳ میں حضرت ابراہیم نخعی کے بارے میں ان کے الفاظ اللہ تعالی حضرت ابراہیم پر رحم فرمائے تحسین کے طور پر نہیں بلکہ افسوس کے طور پر ہیں کیونکہ ان سے ایسے نبیذ کا جواز منقول ہے۔ (2) حضرت ابن شبرمہ ؒ کوفہ کے قاضی اورعادل وثقہ شخص تھے مگر ان کے حافظے میں کچھ کمی تھی جس کی بنا پر ان کو کمزور بھی کہا گیا۔ قاضی ہونے کے ساتھ ساتھ کوفہ کے معتبر فقیہ بھی تھے اور انتہائی پرہیزگار عابدوزاہد بھی۔ رحمة الله رحمة واسعة۔ (3) حضرت اما م ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب نسائیؒ نے اپنی کتاب کو تقویٰ اور ورع کے مضمون پر ختم فرمایا کہ علم سے مقصود تقویٰ ہے۔ ﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾(فاطر:٣٥ ٢٨) تقویٰ نہ ہو تو مسلم بے کار ہے۔ یہ ختم کتاب کا بہترین انداز ہے۔ اللہ تعالی ہمارا خاتمہ بھی ایمان اور تقویٰ پر فرمائے۔ آمین۔ مولائے رحیم و کریم کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ علمی کام جو ربیع الاول کے مہینے میں شروع ہوا تھا۔ ڈیڑھ سال کے عرصے میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جو کہ نزول قرآن کا مہینہ ہے میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اللہ تعالیٰ کے اس فضل واحسان پر میں جس قدر بھی شکر ادا کروں کم ہے اور مجھ جیسا عاجز اور بے پایہ شخص تو شکر ادا کرنے کے بھی اہل نہیں۔ ہزار بار بشویم دہانم ز عرق گلاب نام تو گفتن ہنوز بے ادبی ست۔ لاأُحصي ثَناءً عليكَ، أنتَ كما أثنَيتَ على نَفْسِكَ.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5773
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5774
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5761
تمہید کتاب
أشرِبَةٌ شراب کی جمع ہے کومشروب کے معنی میں استعمال ہوتا ہےیعنی پی جانےوالی چیز خواہ پانی ہو یا دودھ ہویا لسی یا سرکہ نبیذ ہویا خمر۔اردو میں یہ الفظ نشہ اور مشروب میں استعمال ہوتا ہے لہذا اردو میں اس کا ترجمہ مشروب کیا جائے۔اور خمر کے معنی شراب کیے جائیں گے جس سے مراد نشہ آور مشروب ہوگا۔
حضرت جریر نے فرمایا: حضرت ابن شبرمہ پانی اور دودھ کے علاوہ کوئی مشروب نہیں پیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) مقصود نبیذ کی نفی ہے کیونکہ اس میں نشے کا امکان ہوتا ہے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی مشکوک مشروب پیئیں۔ یہ ان کا کمال تقویٰ ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ حضرت ابن شبرمہ نبیذ کو جب اس میں نشہ ہو جائز نہیں سمجھتے لہٰذا روایت ۵۷۵۳ میں حضرت ابراہیم نخعی کے بارے میں ان کے الفاظ اللہ تعالی حضرت ابراہیم پر رحم فرمائے تحسین کے طور پر نہیں بلکہ افسوس کے طور پر ہیں کیونکہ ان سے ایسے نبیذ کا جواز منقول ہے۔ (2) حضرت ابن شبرمہ ؒ کوفہ کے قاضی اورعادل وثقہ شخص تھے مگر ان کے حافظے میں کچھ کمی تھی جس کی بنا پر ان کو کمزور بھی کہا گیا۔ قاضی ہونے کے ساتھ ساتھ کوفہ کے معتبر فقیہ بھی تھے اور انتہائی پرہیزگار عابدوزاہد بھی۔ رحمة الله رحمة واسعة۔ (3) حضرت اما م ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب نسائیؒ نے اپنی کتاب کو تقویٰ اور ورع کے مضمون پر ختم فرمایا کہ علم سے مقصود تقویٰ ہے۔ ﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾(فاطر:٣٥ ٢٨) تقویٰ نہ ہو تو مسلم بے کار ہے۔ یہ ختم کتاب کا بہترین انداز ہے۔ اللہ تعالی ہمارا خاتمہ بھی ایمان اور تقویٰ پر فرمائے۔ آمین۔ مولائے رحیم و کریم کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ علمی کام جو ربیع الاول کے مہینے میں شروع ہوا تھا۔ ڈیڑھ سال کے عرصے میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جو کہ نزول قرآن کا مہینہ ہے میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اللہ تعالیٰ کے اس فضل واحسان پر میں جس قدر بھی شکر ادا کروں کم ہے اور مجھ جیسا عاجز اور بے پایہ شخص تو شکر ادا کرنے کے بھی اہل نہیں۔ ہزار بار بشویم دہانم ز عرق گلاب نام تو گفتن ہنوز بے ادبی ست۔ لاأُحصي ثَناءً عليكَ، أنتَ كما أثنَيتَ على نَفْسِكَ.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جریر بیان کرتے ہیں کہ ابن شبرمہ صرف پانی اور دودھ پیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jarir said: "Ibn Shubrumah would not drink anything except water and milk.