موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ الْوَقْتُ الَّذِي يَجْمَعُ فِيهِ الْمُسَافِرُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ)
حکم : صحیح
595 . أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ يُرِيدُ أَرْضًا فَأَتَاهُ آتٍ فَقَالَ إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ لِمَا بِهَا فَانْظُرْ أَنْ تُدْرِكَهَا فَخَرَجَ مُسْرِعًا وَمَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُسَايِرُهُ وَغَابَتْ الشَّمْسُ فَلَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ وَكَانَ عَهْدِي بِهِ وَهُوَ يُحَافِظُ عَلَى الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَبْطَأَ قُلْتُ الصَّلَاةَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَمَضَى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي آخِرِ الشَّفَقِ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ الْعِشَاءَ وَقَدْ تَوَارَى الشَّفَقُ فَصَلَّى بِنَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَجِلَ بِهِ السَّيْرُ صَنَعَ هَكَذَا
سنن نسائی:
کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل
باب: مسافر مغرب اور عشاء کی نمازوں کو کس وقت جمع کرے؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
595. حضرت نافع ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا۔ آپ اپنی زمین میں جانا چاہتے تھے۔ اتنے میں ایک آنے والا آیا اور اس نے کہا: تحقیق صفیہ بنت ابوعبید (ابن عمر ؓ کی بیوی) بہت تنگ (تکلیف میں) ہیں، جلدی چلیں تاکہ آپ انھیں (زندگی میں) مل سکیں۔ ابن عمر جلدی چلے اور ان کے ساتھ قریش کے ایک اور بزگ بھی سفر کررہے تھے۔ سورج غروب ہوگیا مگر انھوں (ابن عمر ؓ) نے نماز نہ پڑھی جب کہ میں نے آپ کو ہمیشہ دیکھا تھا کہ آپ نماز کی بہت پابندی کرتے تھے۔ جب آپ نے زیادہ دیر کی تو میں نے کہا: نماز پڑھ لیجیے، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے! آپ نے میری طرف دیکھا اور چلتے رہے حتیٰ کہ جب سرخی غائب ہونے کو ہوئی تو آپ اترے اور مغرب کی نماز پڑھی، پھر عشاء کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تحقیق رسول اللہ ﷺ کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ ایسے کیا کرتے تھے۔