قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ الْوَقْتُ الَّذِي يَجْمَعُ فِيهِ الْمُسَافِرُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

597 .   أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ قَارَوَنْدَا قَالَ سَأَلْنَا سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ الصَّلَاة فِي السِّفْر فَقُلْنَا أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَجْمَعُ بَيْنَ شَيْءٍ مِنْ الصَّلَوَاتِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ لَا إِلَّا بِجَمْعٍ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ كَانَتْ عِنْدَهُ صَفِيَّةُ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنِّي فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ الدُّنْيَا وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنْ الْآخِرَةِ فَرَكِبَ وَأَنَا مَعَهُ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى حَانَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَسَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ نَزَلَ فَقَالَ لِلْمُؤَذِّنِ أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ مِنْ الظُّهْرِ فَأَقِمْ مَكَانَكَ فَأَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ أَقَامَ مَكَانَهُ فَصَلَّى الْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكِبَ فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ لَهُ الْمُؤَذِّنُ الصَّلَاةَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ كَفِعْلِكَ الْأَوَّلِ فَسَارَ حَتَّى إِذَا اشْتَبَكَتْ النُّجُومُ نَزَلَ فَقَالَ أَقِمْ فَإِذَا سَلَّمْتُ فَأَقِمْ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا ثُمَّ أَقَامَ مَكَانَهُ فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ ثُمَّ سَلَّمَ وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمْ أَمْرٌ يَخْشَى فَوْتَهُ فَلْيُصَلِّ هَذِهِ الصَّلَاةَ

سنن نسائی:

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مسافر مغرب اور عشاء کی نمازوں کو کس وقت جمع کرے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

597.   حضرت کثیر بن قاروندا نے کہا کہ ہم نے حضرت سالم بن عبداللہ سے سفر کی نماز کے بارے میں پوچھا، ہم نے کہا: کیا حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سفر میں نمازوں کو جمع کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: نہیں سوائے مزدلفہ کے۔ پھر وہ چونکے اور کہنے لگے: ان کے نکاح میں صفیہ بنت ابوعبید تھیں۔ انھوں نے آپ کو پیغام بھیجا کہ میں دنیا کے آخری دن اور آخرت کے پہلے دن میں ہوں، چنانچہ آپ سوار ہوئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ وہ بہت تیزی سے چلے حتیٰ کہ نماز کا وقت آگیا۔ مؤذن نے آپ سے کہا: اے ابوعبدالرحمن! نمازپڑھ لیجیے۔ آپ چلتے رہے حتیٰ کہ جب دو نمازوں کا درمیانی وقت آگیا تو آپ اترے اور مؤذن سے کہا کہ اقامت کہو۔ جب میں ظہر کی نماز سے سلام پھیروں تو اسی جگہ اقامت کہہ دینا۔ اس نے اقامت کہی تو آپ نے ظہر کی نماز دو رکعت پڑھیں، پھر سلام پھیرا، پھر اسی جگہ عصر کی اقامت کہلوائی اور عصر کی نماز دو رکعت پڑھی، پھر سوار ہوگئے اور خوب تیز چلے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا۔ مؤذن نے کہا: اے ابوعبدالرحمن! نماز پڑھیے۔ آپ نے فرمایا: جس طرح تو نے پہلے کیا ہے اسی طرح کرنا۔ پھر آپ چلتے رہے حتیٰ کہ ستارے گھنے ہوگئے تو اترے اور فرمایا کہ اقامت کہہ، پھر جب میں (نماز مغرب سے) سلام پھیروں تو پھر تکبیر کہنا۔ اس نے اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی تین رکعتیں پڑھیں، پھر اس نے اسی جگہ اقامت کہی تو آپ نے عشاء کی نماز پڑھی، پھر آپ نے سامنے کی طرف ایک دفعہ سلام کہا، پھر کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو ایسا کام پڑجائے جس کے ضائع ہونے کا اسے خطرہ ہو تو وہ اس طرح نماز پڑھے۔“