باب: ترجیع والی اذان میں (پہلی دفعہ)شہادتین کو آہستہ اور پست آواز میں کہنا
)
Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: Lowering The Voice When Saying Some Phrases Of The Adhan The Second Time)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
629.
حضرت ابو محذورہ ؓ سےروایت ہے کہ نبی ﷺ نے انھیں (اپنے پاس) بٹھایا اور حرفاً حرفاً (ایک ایک کلمہ کرکے) اذان سکھلائی۔ (راویٔ حدیث) ابراہیم نے کہا کہ وہ بالکل ہماری اذان کی طرح تھی۔ (بشر بن معاذ کہتے ہیں کہ) میں نے ان سے کہا: ذرا مجھے سنا دو۔ تو انھوں نے کہا: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ دو بار، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دوبار أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ دو بار، پھر اس سے مختلف (بلند) آواز کے ساتھ کہا جو ارد گرد کے لوگوں کو سنائی دیتی تھی: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دو بار، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ دو بار، حيّ عَلَى الصَّلَاةِ دو بار، حيّ عَلَى الْفَلَاحِ دو بار، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ۔
تشریح:
پچھلے باب میں اذان کے کلمات دو دو کہے گئے ہیں اور اس روایت میں شہادتین، یعنی [أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ] چار چار دفعہ ہیں۔ دراصل اذان کے دو طریقے ہیں۔ ایک وہ اور ایک یہ ترجیع والا۔ دونوں جائز ہیں۔ پہلا طریقہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سےمروی ہے اور دوسرا حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے۔
حضرت ابو محذورہ ؓ سےروایت ہے کہ نبی ﷺ نے انھیں (اپنے پاس) بٹھایا اور حرفاً حرفاً (ایک ایک کلمہ کرکے) اذان سکھلائی۔ (راویٔ حدیث) ابراہیم نے کہا کہ وہ بالکل ہماری اذان کی طرح تھی۔ (بشر بن معاذ کہتے ہیں کہ) میں نے ان سے کہا: ذرا مجھے سنا دو۔ تو انھوں نے کہا: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ دو بار، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دوبار أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ دو بار، پھر اس سے مختلف (بلند) آواز کے ساتھ کہا جو ارد گرد کے لوگوں کو سنائی دیتی تھی: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دو بار، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ دو بار، حيّ عَلَى الصَّلَاةِ دو بار، حيّ عَلَى الْفَلَاحِ دو بار، اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ۔
حدیث حاشیہ:
پچھلے باب میں اذان کے کلمات دو دو کہے گئے ہیں اور اس روایت میں شہادتین، یعنی [أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ] چار چار دفعہ ہیں۔ دراصل اذان کے دو طریقے ہیں۔ ایک وہ اور ایک یہ ترجیع والا۔ دونوں جائز ہیں۔ پہلا طریقہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سےمروی ہے اور دوسرا حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو محذورہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے انہیں بٹھایا، اور حرفاً حرفاً اذان سکھائی (راوی) ابراہیم کہتے ہیں: وہ ہمارے اس اذان کی طرح تھی، بشر بن معاذ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے (ابراہیم سے) کہا کہ میرے اوپر دہراؤ، تو انہوں نے کہا: «اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ» ۲؎ «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» دو مرتبہ، «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» دو مرتبہ، پھر اس آواز سے دھیمی آواز میں کہا: وہ اپنے اردگرد والوں کو سنا رہے تھے ، «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» دو بار، «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» دو بار، «يّ عَلَى الصَّلَاةِ » دو بار ، «حيّ عَلَى الْفَلَاحِ » دو بار، «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» ، «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ»ز“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : شہادتیں کے کلمات کو پہلے دو بار آہستہ کہنے، پھر انہیں دو بار بلند آواز سے پکار کر کہنے کو ترجیع کہتے ہیں، جیسا کہ ابوداؤد کی روایت میں اس کی تصریح آئی ہے، لیکن باب کی حدیث سے اس کے برعکس ظاہر ہے، الاّ یہ کہ «دون ذالك» کی تاویل «سوی ذالك» سے کی جائے۔ ۲؎ : اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیگر کلمات کی طرح تکبیر بھی دو ہی بار ہے لیکن آگے روایت آ رہی ہے جس میں اذان کے کلمات ضبط کئے گئے ہیں، اس میں تکبیر چار بار ہے نیز اس روایت میں ترجیع کی تصریح آئی ہے، اور بلال رضی اللہ عنہ کی اذان میں ترجیع کا ذکر نہیں ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں، ترجیع کے ساتھ بھی اذان کہی جا سکتی ہے اور بغیر ترجیع کے بھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Mahdhurah that the Messenger of Allah (ﷺ) taught him the Adhan with nineteen phrases and the Iqiimah with seventeen phrases, then Abu Mahdhurah counted them as nineteen and seventeen.