Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Adhan Of Two Who Are Alone On A Journey)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
634.
حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں اور میرا چچا زاد بھائی اور ایک بار فرمایا: میں اور میرا ایک ساتھی نبی ﷺ کے پاس آئے۔ (واپسی کے وقت) آپ نے فرمایا: ”جب تم سفر کرو تو اذان و اقامت کہا کرو اور (جماعت کے وقت) تم میں سے بڑا امامت کرائے۔“
تشریح:
(1) اگر مسافر ایسی جگہ ہے جہاں اذان نہیں ہوتی یا سنائی نہیں دیتی تو اسے اذان کہہ کر نماز پڑھنی چاہیے۔ ایک سے زائد ہوں تو نماز باجماعت کرائیں، البتہ اگر اذان ہوتی ہے یا سنائی دیتی ہے تو پھر اذان دینا کوئی ضروری نہیں۔ [أذانُ الحيِّيكفينا] (2) اذان تو کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا، عالم ہو یا عامی، مگر جماعت کے لیے مناسب یہ ہے کہ افضل ہو، علم میں یا عمر میں یا مرتبے میں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت کے لیے بڑے کی قید لگائی جب کہ اذان کے لیے صرف یہ فرمایا کہ اذان کہو، یعنی تم میں اذان و اقامت ہونی چاہیے، کوئی ایک کہہ دے۔
حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں اور میرا چچا زاد بھائی اور ایک بار فرمایا: میں اور میرا ایک ساتھی نبی ﷺ کے پاس آئے۔ (واپسی کے وقت) آپ نے فرمایا: ”جب تم سفر کرو تو اذان و اقامت کہا کرو اور (جماعت کے وقت) تم میں سے بڑا امامت کرائے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اگر مسافر ایسی جگہ ہے جہاں اذان نہیں ہوتی یا سنائی نہیں دیتی تو اسے اذان کہہ کر نماز پڑھنی چاہیے۔ ایک سے زائد ہوں تو نماز باجماعت کرائیں، البتہ اگر اذان ہوتی ہے یا سنائی دیتی ہے تو پھر اذان دینا کوئی ضروری نہیں۔ [أذانُ الحيِّيكفينا] (2) اذان تو کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا، عالم ہو یا عامی، مگر جماعت کے لیے مناسب یہ ہے کہ افضل ہو، علم میں یا عمر میں یا مرتبے میں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت کے لیے بڑے کی قید لگائی جب کہ اذان کے لیے صرف یہ فرمایا کہ اذان کہو، یعنی تم میں اذان و اقامت ہونی چاہیے، کوئی ایک کہہ دے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مالک بن حویرث ؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرے ایک چچا زاد بھائی دونوں نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے (دوسری بار انہوں نے کہا کہ میں اور میرے ایک ساتھی دونوں نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم دونوں سفر کرو تو دونوں اذان کہو ۱؎ اور دونوں اقامت کہو، اور جو تم دونوں میں بڑا ہو وہ امامت کرے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ایک اذان کہے اور دوسرا جواب دے، یا یہ کہا جائے کہ دونوں کی طرف اسناد مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ تم دونوں کے درمیان اذان اور اقامت ہونی چاہیئے، جو بھی کہے، اذان اور اقامت کا معاملہ چھوٹے یا بڑے کے ساتھ خاص نہیں، البتہ امامت جو بڑا ہو وہ کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Malik bin Al-Huwairith said: "We came to the Messenger of Allah (ﷺ) and we were young men close in age. He let us stay with him for twenty days. The Messenger of Allah (ﷺ) was merciful and compassionate, and he thought that we were missing our families; he asked us about those whom we had left behind of our families, so we told him, and he said: 'Go back to your families, stay with them and teach them. Tell them when the time for prayer comes; let one of you call the Adhan and let the oldest of you lead the prayer'".